سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
161. بَابُ : قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ { خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ }
161. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد: ”مسجد میں ہر حاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو“۔
Chapter: The saying of Allah, The Mighty And Sublime: "Take Your Adornment To Every Masjid"
حدیث نمبر: 2960
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا يعقوب، قال: حدثنا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، ان حميد بن عبد الرحمن اخبره، ان ابا هريرة اخبره، ان ابا بكر بعثه في الحجة التي امره عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل حجة الوداع في رهط يؤذن في الناس:" الا لا يحجن بعد العام مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ بَعَثَهُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فِي رَهْطٍ يُؤَذِّنُ فِي النَّاسِ:" أَلَا لَا يَحُجَّنَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں اس حج میں جس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حجۃ الوداع سے پہلے امیر بنایا تھا، اس جماعت میں شامل کر کے بھیجا جو لوگوں میں اعلان کر رہی تھی: لوگو! سن لو! اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کر سکے گا اور نہ کوئی ننگا ہو کر خانہ کعبہ کا طواف کرے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 10 (369)، الحج 67 (1622)، الجزیة 16 (3177)، المغازي 66 (4363)، تفسیرالبراء ة 2 (4655)، 3 (4656)، 4 (4657)، صحیح مسلم/الحج 78 (1347)، سنن ابی داود/الحج 67 (1946)، (تحفة الأشراف: 6624) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2960 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2960  
اردو حاشہ:
یہ 9 ہجری کی بات ہے۔ اگرچہ مکہ مکرمہ 8 ہجری کے حج سے قبل فتح ہو چکا تھا مگر اس سال نہ تو رسول اللہﷺ نے خود حج کیا اور نہ کسی کو امیر حج مقرر فرمایا بلکہ آپ کی طرف سے مکہ مکرمہ کے گورنر حضرت عتاب بن اسید رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں حج ہوا لیکن یہ حج سابقہ طریقے کے مطابق کیا گیا کیونکہ ابھی حج کے بارے میں اسلامی تعلیمات کی فصیل نازل نہیں ہوئی تھی بلکہ بہت سے محققین کے قول کے مطابق حج کی فرضیت ہی 9 ہجری میں نازل ہوئی۔ 9 ہجری میں نبیﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو امیر حج بنا کر بھیجا۔ مسلمانوں نے ان کی سرکردگی میں اسلامی طریقے کے مطابق حج کیا مگر اس سال کافر بھی بڑی تعداد میں حج کرنے آئے تھے۔ انھوں نے اپنے طریقے کے مطابق حج کیا۔ نبیﷺ کے حکم کے مطابق منیٰ میں جگہ جگہ اعلانات کر دیئے گئے کہ آئندہ کوئی مشرک حج کرنے نہ آئے۔ 10 ہجری میں رسول اللہﷺ بنفس نفیس تشریف لے گئے۔ تقریباً تمام مسلمان بھی موجود تھے۔ آپ نے خالص اسلامی طریقے کے مطابق حج کروایا۔ اس سال کوئی مشرک موجود نہ تھا۔ یہ نبیﷺ کی زندگی کا بھی آخری سال تھا۔ تین ماہ بعد آپ اپنے رفیق اعلیٰ سے جا ملے۔ فداہ نفسي وروحي وابي وامي۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2960   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.