80. باب: جب محرم شکار کو دیکھ کر ہنسے اور غیر محرم تاڑ جائے اور شکار کر ڈالے تو کیا محرم اسے کھائے یا نہ کھائے؟
Chapter: If The Muhrim Smiles And Somone Who Is Not In Ihram Takes The Hint That There Is Game, And He Kills It - May He (The Muhrim) Eat From It Or Not?
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ غزوہ حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے، وہ کہتے ہیں کہ میرے علاوہ لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھ رکھا ہے تھا۔ تو میں نے (راستہ میں) ایک نیل گائے کا شکار کیا اور اس کا گوشت اپنے ساتھیوں کو کھلایا، اور وہ محرم تھے، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کو میں نے بتایا کہ ہمارے پاس اس کا کچھ گوشت بچا ہوا ہے، تو آپ نے (لوگوں سے) فرمایا: ”کھاؤ“، اور وہ لوگ احرام باندھے ہوئے تھے۔
رأوا حمارا وحشيا قبل أن يراه فلما رأوه تركوه حتى رآه أبو قتادة فركب فرسا له يقال له الجرادة فسألهم أن يناولوه سوطه فأبوا فتناوله فحمل فعقره ثم أكل فأكلوا فندموا فلما أدركوه قال هل معكم منه شيء ق
رأى حمارا وحشيا فاستوى على فرسه فسأل أصحابه أن يناولوه سوطه فأبوا فسألهم رمحه فأبوا فأخذه ثم شد على الحمار فقتله فأكل منه بعض أصحاب النبي وأبى بعض فلما أدركوا رسول الله سألوه عن ذلك قال إنما هي طعمة أطعمكموها الله
نظرت فإذا حمار وحش فأسرجت فرسي وأخذت رمحي ثم ركبت فسقط مني سوطي فقلت لأصحابي وكانوا محرمين ناولوني السوط فقالوا والله لا نعينك عليه بشيء فنزلت فتناولته ثم ركبت فأدركت الحمار من خلفه وهو وراء أكمة فطعنته برمحي فعقرته فأتيت به أصحابي فقال بعضهم كلوه وقال بع
خذوا ساحل البحر حتى تلقوني قال فأخذوا ساحل البحر فلما انصرفوا قبل رسول الله أحرموا كلهم إلا أبا قتادة فإنه لم يحرم فبينما هم يسيرون إذ رأوا حمر وحش فحمل عليها أبو قتادة فعقر منها أتانا فنزلوا فأكلوا من لحمها قال فقالوا أكلنا لحما