الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1306
1306- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سو اونٹوں کی قربانی دی تھی سیدنا علی رضی اللہ عنہ یمن سے شریف لائے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قر بانی کے ایک تہائی حصے میں شریک کرلیا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے 66 اونٹ خود نحر کیے تھے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا کہ وہ باقی 34 اونٹ قربان کردیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے تحت ہر اونٹ کا کچھ حصہ لے کر اسے پکایا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ گوشت کھایا اور شوربہ پیا۔ سفیان کہتے ہیں: اہل عرب اس لفظ کا تلفظ یوں کرتے ہیں: «وَحَسَوَا» ۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1306]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ قربانی کی زیادہ مقدار کوئی مقرر نہیں ہے، جتنی اللہ تعالیٰ توفیق دے، اتنے ہی جانور ذبح کیے جا سکتے ہیں، ہر انسان کو اپنا جانور خود ذبح کرنا چاہیے، لیکن جانور ذبح کرنے میں اپنا نائب مقرر کرنا بھی درست ہے، اور جن جانوروں کی قربانی کی جائے، ہر ایک سے کچھ کھانا بھی مسنون ہے۔
موجودہ دور میں حاجی حضرات کو قربانی کا گوشت نہیں دیا جاتا، بلکہ ان سے پیسے لے لیے جاتے ہیں، اور ان قربانیوں کا کسی کو علم نہیں ہوتا کہ میرا جانور کس طرح کا ہے، وغیرہ وغیرہ، حاجیوں کو عید الاضحی کے دن بھی بازار سے گوشت خریدنا پڑتا ہے، یہ صورت حال محل نظر ہے، اس پر غور و فکر کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ مملکت سعودیہ کی خدمات جلیلہ کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے، آمین، انہوں نے واقعی خادم الحرمین ہونے کا حق ادا کر دیا ہے۔ فجزاهم الله خيرا الجزاء
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1305