(مرفوع) اخبرني عمران بن يزيد، قال: حدثنا عيسى وهو ابن يونس , قال: حدثنا الاعمش، عن مسلم البطين، عن علي بن حسين، عن مروان بن الحكم، قال: كنت جالسا عند عثمان , فسمع عليا يلبي بعمرة وحجة، فقال الم تكن تنهى عن هذا؟ قال:" بلى، ولكني، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبي بهما جميعا، فلم ادع قول رسول الله صلى الله عليه وسلم لقولك". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عُثْمَانَ , فَسَمِعَ عَلِيًّا يُلَبِّي بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، فَقَالَ أَلَمْ تَكُنْ تُنْهَى عَنْ هَذَا؟ قَالَ:" بَلَى، وَلَكِنِّي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي بِهِمَا جَمِيعًا، فَلَمْ أَدَعْ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقَوْلِكَ".
مروان بن حکم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں عثمان کے پاس بیٹھا تھا کہ انہوں نے علی کو عمرہ و حج دونوں کا تلبیہ پکارتے ہوئے سنا تو کہا: کیا ہم اس سے روکے نہیں جاتے تھے۔ انہوں نے کہا: کیونکہ نہیں، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں (حج و عمرہ) کا ایک ساتھ تلبیہ پکارتے ہوئے سنا ہے، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو آپ کے قول کے لیے نہیں چھوڑ سکتا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2723
اردو حاشہ: (1) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرح حج وعمرہ اکٹھا کرنے سے روکتے تھے۔ کیونکہ وہ حج افراد کو افضل سمجھتے تھے اور اسی بنا پر اس کا حکم بھی دیتے تھے۔ اور یہ ان کا ذاتی اجتہاد تھا۔ بہرحال اگر کوئی حج قران یا تمتع کرنا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ احادیث کی روشنی میں یہ موقف صحیح ہے۔ واللہ أعلم (2) عالم کو اپنے علم کی اشاعت اور اس کا اظہار کرنا چاہیے۔ امراء سے ڈر کر مسئلے کو چھپانا جائز نہیں، لیکن یہ اظہار مسلمانوں کی اصلاح اور خیر خواہی کی نیت سے ہو نہ کہ کسی فتنے کی بنیاد ڈالنے کے لیے۔ (3) ایک مجتہد دوسرے مجتہد کو اپنی تقلید یا حمایت پر مجبور نہیں کر سکتا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2723