سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
49. بَابُ : الْقِرَانِ
49. باب: حج قِران کا بیان۔
Chapter: Qiran
حدیث نمبر: 2720
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن منصور، عن ابي وائل، قال: قال الصبي بن معبد: كنت اعرابيا نصرانيا فاسلمت، فكنت حريصا على الجهاد، فوجدت الحج والعمرة مكتوبين علي، فاتيت رجلا من عشيرتي يقال له: هريم بن عبد الله فسالته، فقال:" اجمعهما، ثم اذبح ما استيسر من الهدي، فاهللت بهما فلما اتيت العذيب، لقيني سلمان بن ربيعة، وزيد بن صوحان، وانا اهل بهما، فقال احدهما للآخر: ما هذا بافقه من بعيره فاتيت عمر فقلت: يا امير المؤمنين إني اسلمت وانا حريص على الجهاد، وإني وجدت الحج والعمرة مكتوبين علي فاتيت هريم بن عبد الله فقلت: يا هناه إني وجدت الحج والعمرة مكتوبين علي، فقال:" اجمعهما ثم اذبح ما استيسر من الهدي، فاهللت بهما، فلما اتينا العذيب، لقيني سلمان بن ربيعة، وزيد بن صوحان، فقال احدهما للآخر: ما هذا بافقه من بعيره، فقال عمر:" هديت لسنة نبيك صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ الصُّبَيُّ بْنُ مَعْبَدٍ: كُنْتُ أَعْرَابِيًّا نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمْتُ، فَكُنْتُ حَرِيصًا عَلَى الْجِهَادِ، فَوَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ عَلَيَّ، فَأَتَيْتُ رَجُلًا مِنْ عَشِيرَتِي يُقَالُ لَهُ: هُرَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" اجْمَعْهُمَا، ثُمَّ اذْبَحْ مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ، فَأَهْلَلْتُ بِهِمَا فَلَمَّا أَتَيْتُ الْعُذَيْبَ، لَقِيَنِي سَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَزَيْدُ بْنُ صُوحَانَ، وَأَنَا أُهِلُّ بِهِمَا، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ: مَا هَذَا بِأَفْقَهَ مِنْ بَعِيرِهِ فَأَتَيْتُ عُمَرَ فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنِّي أَسْلَمْتُ وَأَنَا حَرِيصٌ عَلَى الْجِهَادِ، وَإِنِّي وَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ عَلَيَّ فَأَتَيْتُ هُرَيْمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقُلْتُ: يَا هَنَاهْ إِنِّي وَجَدْتُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مَكْتُوبَيْنِ عَلَيَّ، فَقَالَ:" اجْمَعْهُمَا ثُمَّ اذْبَحْ مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ، فَأَهْلَلْتُ بِهِمَا، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْعُذَيْبَ، لَقِيَنِي سَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَزَيْدُ بْنُ صُوحَانَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ: مَا هَذَا بِأَفْقَهَ مِنْ بَعِيرِهِ، فَقَالَ عُمَرُ:" هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صبی بن معبد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک نصرانی بدوی تھا تو میں مسلمان ہو گیا اور جہاد کا حریص تھا، مجھے پتہ لگا کہ حج و عمرہ دونوں مجھ پر فرض ہیں، تو میں اپنے خاندان کے ایک شخص کے پاس آیا جسے ھریم بن عبداللہ کہا جاتا تھا، میں نے اس سے پوچھا (کیا کریں) تو اس نے کہا: دونوں ایک ساتھ کر لو۔ پھر جو ہدی (قربانی) بھی تمہیں میسر ہو اسے ذبح کر ڈالو، تو میں نے (حج و عمرہ) دونوں کا احرام باندھ لیا، پھر جب میں عذیب ۱؎ پہنچا، تو وہاں مجھے سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان ملے، میں اس وقت حج و عمرہ دونوں کے نام سے لبیک پکار رہا تھا ۲؎ ان دونوں میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: یہ شخص اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھدار نہیں، (یہ سن کر) میں عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور میں نے اُن سے کہا: امیر المؤمنین! میں مسلمان ہو گیا ہوں، اور میں جہاد کا حریص ہوں، اور میں نے حج و عمرہ دونوں کو اپنے اوپر فرض پایا، تو میں ہریم بن عبداللہ کے پاس آیا، اور میں نے ان سے کہا: حج و عمرہ دونوں مجھ پر فرض ہیں، انہوں نے کہا: دونوں ایک ساتھ کر ڈالو، اور جو جانور تمہیں میسر ہو اس کی قربانی کر لو، تو میں نے دونوں کا احرام باندھ لیا، جب میں عذیب پہنچا تو مجھے سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان ملے، تو ان میں سے ایک دوسرے سے کہنے لگا: یہ اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھ دار نہیں ہے، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہیں اپنے نبی کی سنت کی توفیق ملی ہے ۳؎۔

وضاحت:
۱؎: عذیب بنی تمیم کے ایک چشمہ کا نام ہے جو کوفہ سے ایک مرحلہ کی وادی پر ہے۔ ۲؎: یعنی «لبیک بحجۃ وعمرۃ» کہہ رہا تھا۔ ۳؎: یعنی جو تم نے کیا ہے یہی تمہارے نبی کی سنت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 24 (1799)، سنن ابن ماجہ/الحج 38 (2970)، (تحفة الأشراف: 10466)، مسند احمد (1/14، 25، 34، 37، 53) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2720 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2720  
اردو حاشہ:
(1) حج اور عمرہ فرض ہیں۔ شاید انھوں نے یہ بات ارشاد باری تعالیٰ: ﴿وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ﴾ (البقرة:2: 196) سے اخذ کی ہو یا شاید کسی نے انھیں فتویٰ دیا ہو۔
(2) جانور ذبح کر دینا۔ کیونکہ حج کے ساتھ عمرہ کیا جائے تو ایک جانور ذبح کرنا لازم ہو جاتا ہے۔
(3) اونٹ سے زیادہ سمجھ دار نہیں کیونکہ وہ لوگ حج اور عمرے کو اکٹھا کرنا صحیح نہیں سمجھتے تھے۔ انھیں علم نہیں تھا۔
(4) سنت کی توفیق ملی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ صرف تمتع سے روکتے تھے، قران سے نہیں۔ گویا وہ عمرے اور حج کے دوران میں حلال ہونے کو جائز نہیں سمجھتے تھے کیونکہ رسول اللہﷺ درمیان میں حلال نہیں ہوئے تھے۔
(5) مسئلے کا علم نہ ہو تو اہل علم سے پوچھ لینا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2720   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.