ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم نکل کر آپ کے ساتھ جہاد نہ کریں کیونکہ میں قرآن میں جہاد سے زیادہ افضل کوئی عمل نہیں دیکھتی؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، لیکن (تمہارے لیے) سب سے بہتر اور کامیاب جہاد بیت اللہ کا حج مبرور (مقبول) ہے“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2629
اردو حاشہ: جہاد کی مشقت عورت کے بس کی بات نہیں ہے، اس لیے وہ جہاد نہیں کر سکتیں۔ ویسے بھی خطرہ ہے کہ عورتیں دشمن کے ہاتھوں قید ہوگئیں تو وہ ان کی بے حرمتی کرے گا جو مسلمان مردوں کے لیے ذلت و رسوائی کی بات ہوگی۔ ابتدائی طور پر عورتیں زخمیوں کو پانی پلانے، میدان جنگ سے منتقل کرنے اور ابتدائی مرہم پٹی کرنے کے لیے لشکر کے ساتھ چلی جایا کرتی تھیں مگر جب مرد زیادہ ہوگئے تو مندرجہ بالا مقاصد کے لیے بھی عام طور پر عورتوں کا میدان جنگ میں جانا بند ہوگیا۔ بلکہ رسول اللہﷺ نے بھی ان کے جانے کو پسند نہیں فرمایا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2629