سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
84. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ فِي الْخَبَرِ فِي صِيَامِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ
84. باب: ہر ماہ تین دن روزہ رکھنے والی حدیث کے سلسلہ میں موسیٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differences Reported From Musa Bin Talhah In The Narration About Fasting three days of each month
حدیث نمبر: 2425
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن يزيد، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا شعبة، عن الاعمش، قال: سمعت يحيى بن سام، عن موسى بن طلحة، عن ابي ذر، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نصوم من الشهر ثلاثة ايام البيض: ثلاث عشرة، واربع عشرة، وخمس عشرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَامٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَصُومَ مِنَ الشَّهْرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ الْبِيضَ: ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ".
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ہر مہینے کے ایام بیض یعنی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کو روزے رکھیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   جامع الترمذي761جندب بن عبد اللهإذا صمت من الشهر ثلاثة أيام فصم ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن ابن ماجه1708جندب بن عبد اللهمن صام ثلاثة أيام من كل شهر فذلك صوم الدهر فأنزل الله تصديق ذلك في كتابه من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها
   سنن النسائى الصغرى2411جندب بن عبد اللهمن صام ثلاثة أيام من الشهر فقد صام الدهر كله ثم قال صدق الله في كتابه من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها
   سنن النسائى الصغرى2412جندب بن عبد اللهمن صام ثلاثة أيام من كل شهر فقد تم صوم الشهر أو فله صوم الشهر
   سنن النسائى الصغرى2424جندب بن عبد اللهأمرنا رسول الله أن نصوم من الشهر ثلاثة أيام البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرى2425جندب بن عبد اللهأمرنا رسول الله أن نصوم من الشهر ثلاثة أيام البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرى2426جندب بن عبد اللهإذا صمت شيئا من الشهر فصم ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرى2427جندب بن عبد اللهعليك بصيام ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرى2428جندب بن عبد اللهأمر رجلا بصيام ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرى2429جندب بن عبد اللهإن كنت صائما فعليك بالغر البيض ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   سنن النسائى الصغرى4316جندب بن عبد اللهمن كل شهر ثلاثة أيام قال فأين أنت عن البيض الغر ثلاث عشرة وأربع عشرة وخمس عشرة
   بلوغ المرام556جندب بن عبد الله ان نصوم من الشهر ثلاثة ايام: ثلاث عشرة واربع عشرة وخمس عشرة

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2425 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2425  
اردو حاشہ:
ان دنوں کی راتوں کے روشن ہونے کی وجہ سے ان دنوں کو بھی مجازاً روشن کہہ دیا ورنہ دن تو سارے ہی روشن ہوتے ہیں۔ یا ایام بیض اصل میں ایام اللیالی البیض ہے، یعنی روشن راتوں والے تین دن۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2425   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2412  
´ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کے سلسلہ میں ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث میں ابوعثمان نہدی پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابوعثمان ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے ہر مہینے میں تین روزہ رکھے تو اس نے (گویا) پورے مہینے کے روزہ رکھے، یا یہ (فرمایا): اس کے لیے پورے مہینے کے روزہ کا ثواب ہے، عاصم راوی کو یہاں شک ہوا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2412]
اردو حاشہ:
2411 اور 2412 دونوں روایات کو محقق کتاب نے ضعیف قرار دیا ہے جبکہ سنن ابن ماجہ (1708) کی تحقیق میں روایت: 2411 کے متعلق لکھتے ہیں کہ اس حدیث کا صحیح شاہد سنن نسائی (حدیث: 2308 اور 2409) میں ہے۔ محقق کتاب کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت کی محقق کتاب کے نزدیک بھی کوئی نہ کوئی اصل ضرور ہے، نیز دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ بنا بریں مذکورہ دونوں روایات قابل عمل اور قابل حجت ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 21/ 333، وارواء الغلیل: 4/ 120)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2412   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2424  
´ہر ماہ تین دن روزہ رکھنے والی حدیث کے سلسلہ میں موسیٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم مہینے کے تین روشن دنوں: تیرہویں، چودہویں، اور پندرہویں کو روزے رکھا کریں۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2424]
اردو حاشہ:
ان تین دنوں میں روزے رکھنے کی حکمت شاید یہ ہو کہ چونکہ ان کی راتیں چاند سے منور ہوتی ہیں، لہٰذا مناسب ہے کہ ان کے دن روزے کے نور سے منور ہوں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2424   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2427  
´ہر ماہ تین دن روزہ رکھنے والی حدیث کے سلسلہ میں موسیٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: تم تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کے روزے کو اپنے اوپر لازم کر لو۔‏‏‏‏ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہاں (راوی سے) غلطی ہوئی ہے، یہ بیان کی روایت نہیں ہے۔ غالباً ایسا ہوا ہے کہ سفیان نے کہا «حدثنا اثنان» کہا ہو تو «اثنان» کا الف گر گیا پھر «ثنان» سے بیان ہو گیا (جیسا کہ اگلی روایت میں ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2427]
اردو حاشہ:
مذکورہ حدیث کی سند میں حضرت سفیان کا استاد بیان کہا گیا ہے لیکن یہ درست نہیں ہے آئندہ حدیث میں صراحت ہے کہ سفیان نے کہا: مجھے دو آدمیوں نے یہ روایت بیان کی۔ دو کو عربی ـ میں اِثْنَانِ کہتے ہیں، گویا یہاں بھی اثنان تھا، غلطی سے بیان پڑھ لیا گیا۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2427   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2429  
´ہر ماہ تین دن روزہ رکھنے والی حدیث کے سلسلہ میں موسیٰ بن طلحہ پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس کے ساتھ ایک بھنا ہوا خرگوش اور روٹی تھی، اس نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے لا کر رکھا۔ پھر اس نے کہا: میں نے دیکھا ہے کہ اسے حیض آتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: کوئی نقصان نہیں تم سب کھاؤ، اور آپ نے اعرابی (دیہاتی) سے فرمایا: تم بھی کھاؤ،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2429]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ روایت حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ہے۔ غلطی سے ابی ذر کو کسی راوی نے ابی پڑھ لیا، ذر رہ گیا یا لکھنے سے ذر رہ گیا، صرف ابی لکھا گیا، اور یہ غلطی آگے منتقل ہوگئی۔
(2) اکثر اہل علم نے تَدْمٰی کے معنی تحیض (حیض آنے) کے کیے ہیں اور اس بنا پر اس کا گوشت حلال نہیں سمجھتے۔ لیکن اول تو حیض، یعنی خون آنا حرمت کی دلیل نہیں۔ ثانیاً: اگر اس کے معنیٰ گوشت کے خون آلود ہونے کے کر لیے جائیں تو زیادہ صحیح ہے کیونکہ اس کا گوشت ایسا ہی ہوتا ہے۔
(3) ربذہ، یہ بستی مدینہ منورہ سے کوئی تین میل کے فاصلے پر ہے۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ اپنی خوشی سے یہاں منتقل ہوگئے تھے اور یہیں فوت ہوئے… رضي اللہ عنه … یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور کی بات ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2429   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4316  
´خرگوش کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قاحہ (مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام) کے دن ہمارے ساتھ کون تھا؟ ابوذر رضی اللہ عنہ بولے: میں، (اس دن) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خرگوش لایا گیا تو جو لے کر آیا اس نے کہا: میں نے اسے حیض آتے دیکھا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں کھایا پھر فرمایا: تم لوگ کھاؤ، ایک شخص نے کہا: روزہ دار ہوں، آپ نے فرمایا: تمہارا یہ کون سا روزہ ہے؟ اس نے کہا: ہر ماہ تین دن والا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4316]
اردو حاشہ:
(1) قاحہ یہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔
(2) نہ کھایا رسول اللہ ﷺ بہت لطیف اور حساس مزاج والے تھے۔ حیض کے خون کا نام سن کر آپ کی لطیف طبع نے کھانا گوارا نہ فرمایا اگرچہ حیض کے خون کا جانور کی حلت اور حرمت سے کوئی تعلق نہیں۔ ہر جانور سے نجاست خارج ہوتی ہے، حلال ہو یا حرام۔ اگر کسی سے حیض کا خون خارج ہوگیا تو کیا قباحت ہے؟ تبھی تو آپ نے دیگر حاضرین کو کھانے کا حکم دیا۔ معلوم ہوا خرگوش نہ حرام ہے نہ مکروہ بلکہ مستحب کہا جا سکتا ہے کیونکہ آپ نے کھانے کا حکم دیا ہے، بلکہ جب ایک شخص نے کھایا تو آپ نے اس سے وضاحت طلب فرمائی۔
(3) چاندانی راتیں گویا ان دنوں کا روزہ افضل ہے۔ کیوں؟ واللہ أعلم! ممکن ہے ان راتوں اور دنوں میں چاند کے کامل ہونے کی بنا پر طبع انسانی میں چستی اور نشاط کامل ہوتے ہوں، جیسے سمندر۔ یہاں ذکر تو راتیں ہیں مگر مراد دن ہیں کیونکہ روزہ تو دن کا ہوتا ہے نہ کہ رات کا۔ ہاں، ابتدا اندھیرے میں ہوتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4316   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1708  
´ماہانہ تین دن روزے رکھنے کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہر مہینہ تین دن روزہ رکھا تو گویا اس نے ہمیشہ روزہ رکھا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس کی تصدیق نازل فرمائی: «من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها» (جو کوئی ایک نیکی کرے اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی) تو ایک روزے کے دس روزے ہوئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1708]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کو ہمارے فا ضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ سنن نسا ئی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرو ی حدیث اس کی شا ہد ہے لہٰذا روایت قا بل حجت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1708   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.