ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے میں تین دن۔ ہر مہینے کی پہلی جمعرات کو، اور دو اس کے بعد والے دو شنبہ (پیر) کو پھر اس کے بعد والے دوشنبہ (پیر) کو روزے رکھنے کا حکم دیتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آپ نے دوشنبہ (پیر) کو مکرر رکھنے کا حکم دیا اور اس سے پہلے ایک حدیث گزری ہے جس میں ہے کہ آپ جمعرات کو مکرر رکھتے تھے، ان دونوں روایتوں کے ملانے سے یہ بات معلوم ہوئی کہ مطلوب ان دونوں دنوں میں تین دن روزے ہیں، خواہ وہ دوشنبہ (پیر) کو مکرر کر کے ہوں یا جمعرات کو، واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2374 (شاذ) (’’حکم دیتے تھے“ کا لفظ شاذ ہے، محفوظ یہ ہے کہ آپ خود روزے رکھتے تھے)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2421
اردو حاشہ: (1)”حکم دیتے تھے۔“ یعنی استحباب کے طور پر۔ (2)”پہلی جمعرات۔“ سابقہ روایات میں پہلے سوموار کا ذکر ہے۔ مقصود یہ ہے کہ پہلے جمعرات آجاتی تو جمعرات، سوموار اور پھر اگلے سوموار کا روزہ رکھتے اور اگر مہینے کے شروع میں سوموار پہلے آجاتا تو سوموار، جمعرات اور پھر اگلی جمعرات کا روزہ رکھ لیتے، یعنی تین روزے سوموار اور جمعرات میں محصور ہوتے تھے۔ ابتدا جمعرات سے ہو یا سوموار سے، کوئی فرق نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2421