(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا الفضل بن دكين، قال: حدثنا نصر بن علي، قال: حدثني النضر بن شيبان، انه لقي ابا سلمة بن عبد الرحمن، فقال له: حدثني بافضل شيء سمعته يذكر في شهر رمضان , فقال ابو سلمة: حدثني عبد الرحمن بن عوف، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه ذكر شهر رمضان ففضله على الشهور، وقال:" من قام رمضان إيمانا واحتسابا، خرج من ذنوبه كيوم ولدته امه" , قال ابو عبد الرحمن: هذا خطا، والصواب ابو سلمة، عن ابي هريرة . (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي النَّضْرُ بْنُ شَيْبَانَ، أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ لَهُ: حَدِّثْنِي بِأَفْضَلِ شَيْءٍ سَمِعْتَهُ يُذْكَرُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ , فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ ذَكَرَ شَهْرَ رَمَضَانَ فَفَضَّلَهُ عَلَى الشُّهُورِ، وَقَالَ:" مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا خَطَأٌ، وَالصَّوَابُ أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ .
نصر بن علی کہتے ہیں: مجھ سے نضر بن شیبان نے بیان کیا کہ وہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے ملے، تو ان سے انہوں نے کہا: آپ نے ماہ رمضان کے سلسلے میں جو سب سے افضل قابل ذکر چیز سنی ہوا سے بیان کیجئے تو ابوسلمہ نے کہا: مجھ سے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ آپ نے ماہ رمضان کا ذکر کیا تو اسے تمام مہینوں میں افضل قرار دیا اور فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام اللیل کیا، یعنی نماز تراویح پڑھی، تو وہ اپنے گناہوں سے ایسے ہی نکل جائے گا جیسے اس کی ماں نے اسے آج ہی جنا ہو“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے «أبوسلمة حدثني عبدالرحمٰن» کے بجائے صحیح «أبوسلمة عن أبي هريرة» ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة173 (1328)، (تحفة الأشراف: 9729)، مسند احمد 1/191، 194، 195 (ضعیف) (اس کے راوی ’’نضر بن شیبان‘‘ ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (1328) النضر بن شيبان: لين الحديث (تقريب: 7136) وقال ابن معين: ’’ليس حديثه بشيء‘‘ (الجرح والتعديل 8 476 وسنده صحيح) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 337
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2210
اردو حاشہ: امام نسائی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ اس حدیث میں حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا ذکر صحیح نہیں ہے۔ ان کے بجائے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر درست ہے۔ باب کا بھی یہی مقصد تھا کہ یحییٰ بن ابی کثیر اور نضر بن شیبان کا اختلاف واضح ہو، یحییٰ بن ابی کثیر نے تو اس روایت کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت بتلایا ہے جبکہ نضر نے حضرت عبدالرحمن بن عوف کی۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے نضر کی بات کو غلط جبکہ یحییٰ بن ابی کثیر کی بات کو درست قرار دیا ہے۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2210