سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
126. بَابُ : ذِكْرِ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لاَ يُوجِبُهُ - غُسْلُ الْكَافِرِ إِذَا أَسْلَمَ
126. باب: کافر جب اسلام لائے تو اس کے غسل کرنے کا بیان۔
Chapter: Mentioning When Ghusl (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not - The Ghusl Of The Disbeliever when He Accepts Islam
حدیث نمبر: 188
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، عن الاغر وهو ابن الصباح، عن خليفة بن حصين، عن قيس بن عاصم، انه اسلم" فامره النبي صلى الله عليه وسلم ان يغتسل بماء وسدر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَغَرِّ وَهوَ ابْنُ الصَّبَّاحِ، عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ، أَنَّهُ أَسْلَمَ" فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَغْتَسِلَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ".
قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اسلام لائے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پانی اور بیری کے پتوں سے غسل کرنے کا حکم دیا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یہ غسل کفر کی گندگی کے ازالہ اور نجاست کے احتمال کے دفعیہ کے لیے ہے، اکثر علماء کے نزدیک یہ حکم استحبابی ہے اور بعض کے نزدیک وجوبی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 131 (355)، سنن الترمذی/الصلاة 303 (605)، (تحفة الأشراف: 11100)، مسند احمد 5/61 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى188قيس بن عاصمأن يغتسل بماء وسدر
   جامع الترمذي605قيس بن عاصمأمره النبي أن يغتسل بماء وسدر
   سنن أبي داود355قيس بن عاصمأغتسل بماء وسدر

سنن نسائی کی حدیث نمبر 188 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 188  
188۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ غسل جمہور اہل علم کے نزدیک مستحب ہے تاکہ اسے احساس ہو کہ میں اندرونی اور بیرونی طور پر دونوں طرح کی نجاست اور میل کچیل سے پاک صاف ہو گیا ہوں بلکہ بعض روایات کے مطابق حجامت اور ختنے کرانے کا بھی حکم ہے، نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت کلیب رضی اللہ عنہ کو، جب وہ مسلمان ہوئے، حکم فرمایا: «ألق عنک شعر الکفر» اپنے سے کفر کے بال اتار دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور صحابی کو حکم فرمایا: «ألق عنک شعر الکفر و اختتن» اپنے سے کفر کے بال زائل کرو (حجامت کراؤ) اور ختنہ کراؤ۔ [سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: 383]
شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے۔ دیکھیے: [صحیح سنن أبي داود (مفصل) للألباني، رقم: 383]
اور کپڑے بھی تبدیل کروائے جائیں تاکہ اسے مکمل طور پر تبدیلی کا احساس ہو اور وہ اپنے آپ کو کفر کی آلودگی سے پاک محسوس کرے۔ میل کچیل بھی دور ہو جائے گی۔
➋ بیری کے پتے میل کچیل دور کرنے کے لیے ہی ہیں۔ آج کل صابن یہ کام دے سکتا ہے۔
➌ امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک یہ غسل واجب ہے، اس لیے کہ آپ نے اس کا حکم فرمایا اور حکم وجوب کا تقاضا کرتا ہے اور کافر عام طور پر غسل جنابت نہیں کرتے، کریں بھی تو صحیح نہیں کرتے، لہٰذا وہ جنبی ہی رہتے ہیں، اس لیے پاک ہونے کے لیے غسل واجب ہے۔ حدیث کے ظاہر الفاظ بھی ان کے مؤید ہیں، اس لیے وجوب غسل کا موقف ہی قوی ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 188   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 355  
´آدمی اسلام لائے تو اسے غسل کا حکم دیا جائے گا۔`
قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسلام لانے کے ارادے سے حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پانی اور بیر کی پتی سے غسل کرنے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 355]
355۔ اردو حاشیہ:
اسلام قبول کرنے والے نومسلم کے لیے غسل واجب ہے۔ [عون المعبود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 355   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.