فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1590
1590۔ اردو حاشیہ: لوگوں کے سامنے یا عیدگاہ میں قربانی ذبح کرنے کا مقصد لوگوں کو قربانی پر ابھارنا ہے۔ قول کے بعد عملاً بھی، لہٰذا یہ مستحب ہے مگر لازم نہیں۔ اسی طرح دو جانور ذبح کرنا بھی ضروری نہیں، ایک بھی کافی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جانور اپنی اور اپنے آل کی طرف سے اور ایک اپنی امت کی طرف سے ذبح فرمایا کرتے تھے۔ (صحیح مسلم، الاضاحی، حدیث: 1967) امت کی طرف سے قربانی کی بابت بعض علماء یوں فرماتے ہیں کہ وہ آپ کا خاصہ ہے جس میں امت کے لیے آپ کی اقتدا جائز نہیں۔ دیکھیے: (ارواءالغلیل: 4؍354) امام پر قربانی تبھی ہے اگر وہ قربانی کی طاقت رکھتا ہو۔ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک ایسے امام کے پیچھے نماز عید نہیں پڑھنی چاہیے جو قربانی نہیں کر سکتا یا نہیں کرتا مگر جمہور اہل علم اس کے قائل نہیں کیونکہ امامت کے لیے تقویٰ اور علم اور شرط ہیں، نہ کہ مالدار ہونا۔ بہرصورت امام قربانی کرنے والا ہو اور علانیہ لوگوں کے سامنے قربانی کرے تو اچھی بات ہے۔ واللہ اعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1590