(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى , ومحمد بن بشار , عن محمد، قال: حدثنا شعبة، عن منصور، قال: سمعت مجاهدا يحدث، عن ابي عياش الزرقي، قال شعبة: كتب به إلي وقراته عليه وسمعته منه يحدث ولكني حفظته، قال ابن بشار في حديثه: حفظي من الكتاب:" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان مصاف العدو بعسفان وعلى المشركين خالد بن الوليد، فصلى بهم النبي صلى الله عليه وسلم الظهر , قال المشركون: إن لهم صلاة بعد هذه هي احب إليهم من اموالهم وابنائهم" فصلى بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر فصفهم صفين خلفه فركع بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم جميعا , فلما رفعوا رءوسهم سجد بالصف الذي يليه وقام الآخرون فلما رفعوا رءوسهم من السجود سجد الصف المؤخر بركوعهم مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم تاخر الصف المقدم وتقدم الصف المؤخر , فقام كل واحد منهم في مقام صاحبه , ثم ركع بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم جميعا , فلما رفعوا رءوسهم من الركوع سجد الصف الذي يليه وقام الآخرون، فلما فرغوا من سجودهم سجد الآخرون , ثم سلم النبي صلى الله عليه وسلم عليهم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , عَنْ مُحَمَّدٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قال: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ، قال شُعْبَةُ: كَتَبَ بِهِ إِلَيَّ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ وَسَمِعْتُهُ مِنْهُ يُحَدِّثُ وَلَكِنِّي حَفِظْتُهُ، قال ابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ: حِفْظِي مِنَ الْكِتَابِ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مُصَافَّ الْعَدُوِّ بِعُسْفَانَ وَعَلَى الْمُشْرِكِينَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَصَلَّى بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ , قَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّ لَهُمْ صَلَاةً بَعْدَ هَذِهِ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَأَبْنَائِهِمْ" فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ فَصَفَّهُمْ صَفَّيْنِ خَلْفَهُ فَرَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا , فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ سَجَدَ بِالصَّفِّ الَّذِي يَلِيهِ وَقَامَ الْآخَرُونَ فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ مِنَ السُّجُودِ سَجَدَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِرُكُوعِهِمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ , فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي مَقَامِ صَاحِبِهِ , ثُمَّ رَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا , فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ مِنَ الرُّكُوعِ سَجَدَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ وَقَامَ الْآخَرُونَ، فَلَمَّا فَرَغُوا مِنْ سُجُودِهِمْ سَجَدَ الْآخَرُونَ , ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ".
ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مقام عسفان میں دشمن کے مقابلہ میں صف آرا تھے، مشرکین کی کمان خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی، تو مشرک آپ سے میں کہنے لگے کہ ان کی اس نماز کے بعد جو نماز ہے وہ انہیں اپنے اموال و اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہے، (چنانچہ جب عصر کا وقت ہوا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو عصر کی نماز پڑھائی، تو آپ نے اپنے پیچھے ان کی دو صفیں بنائیں، پھر آپ نے ان سبھوں کے ساتھ رکوع کیا، پھر جب لوگوں نے اپنے سروں کو رکوع سے اٹھا لیا تو (آپ کے ساتھ) اس صف نے سجدہ کیا جو آپ سے قریب تھی، اور دوسرے کھڑے رہے، پھر جب ان لوگوں نے اپنے سروں کو سجدے سے اٹھا لیا تو پچھلی صف نے بھی سجدہ کیا اپنے اس رکوع کے ساتھ جسے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا، پھر پہلی صف پیچھے چلی گئی، اور پچھلی صف آگے بڑھ آئی، ان میں سے ہر ایک اپنے ساتھی کی جگہ پر کھڑا ہو گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبھوں کے ساتھ مل کر رکوع کیا، پھر جب لوگوں نے رکوع سے اپنے سر اٹھا لیے تو وہ صف جو آپ سے قریب تھی سجدہ میں گئی، اور دوسرے لوگ کھڑے رہے، پھر جب یہ لوگ سجدے سے فارغ ہو گئے، تو دوسروں نے سجدہ کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبھوں کے ساتھ سلام پھیرا۔
وضاحت: ۱؎: ”مقام عسفان“ مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔
قام رسول الله مستقبل القبلة والمشركون أمامه فصف خلف رسول الله صف وصف بعد ذلك الصف صف آخر فركع رسول الله وركعوا جميعا ثم سجد وسجد الصف الذين يلونه وقام الآخرون يحرسونهم فلما صلى هؤلاء السجدتين وقاموا
صلى بهم رسول الله العصر فصفهم صفين خلفه فركع بهم رسول الله جميعا فلما رفعوا رءوسهم سجد بالصف الذي يليه وقام الآخرون فلما رفعوا رءوسهم من السجود سجد الصف المؤخر بركوعهم مع رسول الله ثم تأخر الصف الم
صلى بنا رسول الله صلاة العصر ففرقنا فرقتين فرقة تصلي مع النبي وفرقة يحرسونه فكبر بالذين يلونه والذين يحرسونهم ثم ركع فركع هؤلاء وأولئك جميعا ثم سجد الذين يلونه وتأخر هؤلاء والذين يلونه وتقدم الآخرون فسجدوا ثم قام فرك