سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: بارش طلب کرنے کے احکام و مسائل
The Book of Praying for Rain (Al-Istisqa')
16. بَابُ : كَرَاهِيَةِ الاِسْتِمْطَارِ بِالْكَوْكَبِ
16. باب: ستاروں کی گردش پر پانی برسنے کا اعتقاد رکھنا جائز نہیں۔
Chapter: It is Makruh to attribute rain to the stars
حدیث نمبر: 1527
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الجبار بن العلاء، عن سفيان، عن عمرو، عن عتاب بن حنين، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو امسك الله عز وجل المطر عن عباده خمس سنين ثم ارسله , لاصبحت طائفة من الناس كافرين , يقولون: سقينا بنوء المجدح".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَتَّابِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ أَمْسَكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْمَطَرَ عَنْ عِبَادِهِ خَمْسَ سِنِينَ ثُمَّ أَرْسَلَهُ , لَأَصْبَحَتْ طَائِفَةٌ مِنَ النَّاسِ كَافِرِينَ , يَقُولُونَ: سُقِينَا بِنَوْءِ الْمِجْدَحِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے پانچ سال تک بارش روکے رکھے، پھر اسے چھوڑے تو بھی لوگوں میں سے ایک گروہ کافر ہی رہے گا، کہے گا: ہم تو مجدح ستارے کے سبب برسائے گئے ہیں۔

وضاحت:
۱؎: مجدح ستارے ان ستاروں میں سے ایک ستارے کا نام ہے جو عربوں کے نزدیک بارش پر دلالت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے بارش بند ہونے کی دعا کرے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4148)، مسند احمد 3/7، سنن الدارمی/الرقاق 49 (2804) (ضعیف) (اس کے راوی ’’عتاب‘‘ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، عتاب: مجهول الحال (التحرير: 4420) لم يوثقه غير ابن حبان،وقال سفيان بن عينة أحد رواته:’’لا أدري من عتاب‘‘؟ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 333

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1527 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1527  
1527۔ اردو حاشیہ:
➊ امام نسائی رحمہ اللہ عمل الیوم واللیلۃ میں لکھتے ہیں کہ مجدح سے مراد شعری ستارہ ہے جبکہ امام سندھی رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ یہ ستاروں میں سے ایک ستارہ ہے۔ اسے دبران کہتے ہیں۔ تین ستاروں کے مجموعے کو بھی مجدح کہا جاتا ہے۔ جو عربوں کے خیال میں بارش برساتا تھا، مگر یہ خیال غلط ہے۔ بات صرف اتنی تھی کہ ان تاروں کے طلوع کے زمانے میں بارش ہوتی تھی۔
مجدح میم کی زیر اور پیش دونوں کے ساتھ پڑھا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1527   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.