سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
97. بَابُ : عَقْدِ التَّسْبِيحِ
97. باب: تسبیح گننے کا بیان۔
Chapter: Counting the tasbih on one's fingers
حدیث نمبر: 1356
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني , والحسين بن محمد الذارع , واللفظ له , قالا: حدثنا عثام بن علي، قال: حدثنا الاعمش، عن عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يعقد التسبيح".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ , وَالْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الذَّارِعُ , وَاللَّفْظُ لَهُ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُ التَّسْبِيحَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسبیح گنتے ہوئے دیکھا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین بھی یہ تسبیحات اپنی انگلیوں کے پوروں پر گنا کرتے تھے کسی اور چیز پر نہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 359 (1502)، سنن الترمذی/الدعوات 25 (3411)، (تحفة الأشراف: 8637) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى1356عبد الله بن عمرويعقد التسبيح
   جامع الترمذي3411عبد الله بن عمرويعقد التسبيح
   سنن أبي داود1502عبد الله بن عمرويعقد التسبيح
   مسندالحميدي594عبد الله بن عمروخصلتان هما يسير ومن يعمل بهما قليل، ولا يحافظ عليهما مسلم إلا دخل الجنة

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1356 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1356  
1356۔ اردو حاشیہ: مذکورہ احادیث میں معین مقدار میں ذکر کرنے کا حکم ہے، لہٰذا تسبیحات اور دیگر اذکار کو شمار کرنا مشروع عمل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا طریقہ بھی منقول ہے جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں ہاتھ کے ساتھ تسبیحات شمار کرتے دیکھا۔ [سنن أبي داود، الوتر، حدیث: 1502] البتہ جس شخص کے لیے دائیں ہاتھ کی انگلیوں پر تسبیحات شمار کرنا واقعی مشکل اور دشوار ہو تو اس کے لیے اس مقصد کی خاطر بایاں ہاتھ یا کوئی دوسرا ذریعہ استعمال کرنا ان شاء اللہ جائز ہو گا۔ «لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلا وُسْعَهَا» [البقرة: 286: 2] واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1356   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1502  
´کنکریوں سے تسبیح گننے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسبیح گنتے دیکھا (ابن قدامہ کی روایت میں ہے): اپنے دائیں ہاتھ پر۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1502]
1502. اردو حاشیہ: تسبیحات صرف دایئں ہاتھ ہی پر شمار کرنا سنت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1502   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:594  
594- سیدنا عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: دوعادات ایسی ہیں جو آسان ہیں، لیکن ان پر عمل کرنے والے لوگ تھوڑے ہیں، جو بھی مسلمان ان کو باقاعدگی سے سرانجام دے گا وہ جنت میں داخل ہوجاۓ گا۔ لوگوں نے عرض کی:یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)!وہ دنوں کون سی ہیں۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نماز کے بعد 10 مرتبہ «سبحان الله» پڑھنا،10 مرتبہ «الله اكبر» پڑھنا، 10 مرتبہ «الحمدلله» ‏‏‏‏پڑھنا۔ اور سوتے وقت 33 مرتبہ «سبحان الله» پڑھنا۔33 مرتبہ «‏‏‏‏الحمدلله» ‏‏‏‏پڑھنا اور 34 مرتبہ «الله اكبر» پڑھنا۔ پھر سفیان نے یہ بات بیان کی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:594]
فائدہ:
اس حدیث میں مختلف مواقع پر سبحان اللہ، الحمد للہ اور اللہ اکبر کہنے کی فضیلت وارد ہوئی ہے ہمیں ان کا ان کے مقررہ اوقات پر پڑھنے کا التزام کرنا چاہیے، اس حدیث میں نماز کے بعد دس کی گنتی ہے جبکہ دوسری احادیث میں سبحان اللہ (33 بار)، الحمد للہ (33 بار) اور اللہ اکبر (34 بار) کا ذکر ہے، دونوں احادیث ہی صحیح ہیں، یہ بھی معلوم ہوا کہ ترازو حق ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 594   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.