الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 974
´تشہد (التحیات) کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اسی طرح سکھاتے تھے جس طرح قرآن سکھاتے تھے، آپ کہا کرتے تھے: «التحيات المباركات الصلوات الطيبات لله السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا رسول الله» ”آداب، بندگیاں، پاکیزہ صلاۃ و دعائیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔“ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 974]
974۔ اردو حاشیہ:
➊ ”تشہد اس اہتمام سے سکھاتے تھے، جیسے کہ قرآن“ اس میں یہ اشارہ ہے کہ یہ واجب ہے۔ ترجمہ اوپر گزرے الفاظ ہی کی مانند ہے۔ یعنی تمام بابرکت عظمتیں اور پاکیزہ اذکار اللہ ہی کے لئے خاص ہیں۔
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تصریح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان ہی الفاظ سے پورا تشہد پڑھا کرتے تھے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کو تعلیم فرماتے تھے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 974