عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان سے ان باغات میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا جن میں پاخانہ ڈالا جاتا ہے، انہوں نے کہا: جب ان باغات کو کئی بار پانی سے سینچا گیا ہو تو ان میں نماز پڑھ لو۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8419، ومصباح الزجاجة: 279) (ضعیف)» (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور راویت عنعنہ سے ہے)
It was narrated that Ibn 'Umar was asked about gardens in which excrement was thrown.:
He said: "If it has been watered several times, then perform prayer there," and he attributed that to the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن إسحاق عنعن عمرو بن عثمان بن سيار الرقي: ضعيف (تقريب: 5074) والسند ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 406
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث744
اردو حاشہ: (1)(حيطان) حائط کی جمع ہے جس کے لغوی معنی چار دیواری کے ہیں۔ اہل عرب باغوں کے گرد چار دیواری بناتے تھے اس لیے باغ کو بھی حائط کہا جاتا ہے۔ اس حدیث میں اگر حائط سے مراد چار دیواری ہوتو یہ مطلب ہوگا کہ اس خالی جگہ پر کوڑا کرکٹ پھینکا جاتا ہے۔ اگر حائط سے باغ مراد ہوتو کوڑا کرکٹ یا گوبر وغیرہ ڈالنے کا مقصد اس سے کھاد کا فائدہ حاصل کرنا ہی ہوسکتا ہے۔
(2) روایت ضعیف ہے اس لیے اس سے وہ مسئلہ ثابت نہیں ہوتا جو اس میں بیان کیا گیا ہے۔ تاہم خشک زمین پر نماز پڑھنا جائز ہے کیونکہ ساری زمین کو نبی ﷺ (اور آپ کی امت) کے لیے سجدہ اور پاک بنا دیا گیا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 744