سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
Chapters: Dry Ablution
112. . بَابُ : مَنِ احْتَلَمَ وَلَمْ يَرَ بَلَلاً
112. باب: جسے احتلام ہو اور تری نہ دیکھے اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: One who had an erotic dream but did not see any wetness
حدیث نمبر: 612
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حماد بن خالد ، عن العمري ، عن عبيد الله ، عن القاسم ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا استيقظ احدكم من نومه فراى بللا، ولم ير انه احتلم اغتسل، وإذا راى انه قد احتلم، ولم ير بللا فلا غسل عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ الْعُمَرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَرَأَى بَلَلًا، وَلَمْ يَرَ أَنَّهُ احْتَلَمَ اغْتَسَلَ، وَإِذَا رَأَى أَنَّهُ قَدِ احْتَلَمَ، وَلَمْ يَرَ بَلَلًا فَلَا غُسْلَ عَلَيْهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص نیند سے بیدار ہو، اور تری دیکھے، لیکن احتلام یاد نہ ہو تو غسل کر لے، اور اگر احتلام یاد ہو لیکن تری نہ دیکھے تو اس پر غسل نہیں ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: لیکن تری سے مراد منی ہے، اگر تری محسوس نہ ہو تو اکثر اہل علم کے نزدیک غسل واجب نہ ہو گا، اگر گرمی یا دیری کے سبب منی خشک ہو جائے، تو غسل ضروری ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 95 (236)، سنن الترمذی/الطہارة 82 (113)، (تحفة الأشراف: 17539)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/256)، سنن الدارمی/الطہارة 77 (792) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 516)» ‏‏‏‏

It was narrated from 'Aishah that: The Prophet said: "If anyone of wakes up and sees some wetness, but he does not think that he had an erotic dream, let him have a bath. But if he thinks that he had an erotic dream but he does not see any wetness, then he does not have to take a bath."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (236) ترمذي (113)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400

   سنن ابن ماجه612عائشة بنت عبد اللهإذا استيقظ أحدكم من نومه فرأى بللا ولم ير أنه احتلم اغتسل وإذا رأى أنه قد احتلم ولم ير بللا فلا غسل عليه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 612 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث612  
اردو حاشہ:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم یہ روایت اور بھی کئی طرق سے مروی ہے، بنا بریں بعض محققین کے نزدیک یہ روایت ان طرق کی وجہ سے قوی ہوجاتی ہے۔ دیکھیے:
(الموسوعة الحديثيه: 43؍265؍266)
، ’شیخ البانی ؒ نے بھی اسے حسن کہا ہے۔ دیکھیے: (مشكوة للألباني، حديث: 441)
  علاوہ ازیں صحیح مسلم کی روایت سے بھی اس میں بیان کردہ مسئلے کا اثبات ہوتا ہے، وہ روایت یہ ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور پوچھا کہ کیا احتلام ہونے کی صورت میں (جس طرح مرد غسل کرتا ہے)
عورت پر بھی غسل ہے؟ آپ نے فرمایا:
ہاں، جب وہ پانی دیکھے۔ (صحیح مسلم، الحیض، حدیث: 313)
اس سے واضح ہے کہ اس معاملے میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
خواب (حالت نیند)
میں جس کو بھی احتلام ہوجائے، اسے یاد ہو یا نہ یاد ہو لیکن اگر اس کے کپڑے گیلے ہوں تو اس پر غسل واجب ہے۔
بشرطیکہ اس کے کپڑے اس طرح گیلے نہ ہوجیسے پیشاب کے گیلے ہوتے ہیں کیونکہ اس صورت میں اس پر غسل واجب نہیں ہوگا۔
اور اگر اسے خواب میں احتلام تو یاد ہو لیکن اس کی کوئی علامت (نمی)
اس کے کپڑوں پر نہ ہوتو غسل واجب نہیں ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 612   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.