حکم اور سلمہ بن کہیل نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے تیمم کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمار رضی اللہ عنہ کو اس طرح کرنے کا حکم دیا، پھر عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ زمین پر مارے، اور انہیں جھاڑ کر اپنے چہرے پر مل لیا۔ حکم کی روایت میں «يديه» اور سلمہ کی روایت میں «مرفقيه» کا لفظ ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: «يديه» یعنی دونوں ہاتھوں پر مل لیا، اور سلمہ بن کہیل کی روایت میں «مرفقيه» یعنی کہنیوں تک مل لیا کا لفظ ہے، جو منکر اور ضعیف ہے، جیسا کہ تخریج سے پتہ چلا «مرفقيه» کا لفظ منکر ہے، لہذا اس سے استدلال درست نہیں، اور یہ کہنا بھی صحیح نہیں کہ کہنیوں تک مسح کرنے میں احتیاط ہے بلکہ احتیاط اسی میں ہے جو صحیح حدیث میں آیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5160، ومصباح الزجاجة: 230) (صحیح)» (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف الحفظ ہیں، اصل حدیث شواہد و طرق سے ثابت ہے لیکن «مرفقیہ» کا لفظ منکر ہے)
It was narrated from Hakam and Salamah in Kuhail that:
They asked 'Abdullah bin Abi Awfa about dry ablution. He said: "The Prophet commanded 'Ammar to do like this;' and he struck the ground with his palms, shook the dust off and wiped his face. (Da'if)Hakam said, "and his hands," Salamah said, "and his elbows."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح دون رواية مرفقيه فإنها منكرة
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد ابن أبي ليلي: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 399
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث570
اردو حاشہ: مطلب یہ ہے کہ ایک راوی (حکم) نے کہا: چہرے پر ہاتھ پھیرنے کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں کو مل لیا (اور یہی بات صحیح ہے) اور دوسرے راوی (سلمہ) نے کہا کہ پھر اپنے ہاتھوں کو کہنیوں پر پھیر لیا۔ یہ بات ثقہ راویوں کی روایت کے خلاف ہے۔ غالباً اسی وجہ سے دوسرے راوی کے الفاظ: اپنی کہنیوں پر پھیرلیا کو بعض محققین نے منکر قراردیا ہےاور باقی روایت کو صحیح قراردیا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 570