الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3250
3250. حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جنت میں ایک کوڑے کی مقدار جگہ دنیا اور دنیا کی ہر چیز سے بہتر ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3250]
حدیث حاشیہ:
کوڑے کا اس لیے ذکر کیا ہے کہ جب سوارگھوڑے سے نیچے اترنے کا ارادہ کرتا ہے تو پہلے اپنا کوڑا زمین پر پھینکتا ہے تاکہ اس جگہ پر اورکوئی قبضہ نہ کرے جنت میں کوڑے کی مقدار جگہ دنیا و مافیھا سے بہتر ہے کیونکہ یہ جگہ ہمیشہ رہے گی اور کبھی فنا سے دوچار نہیں ہوگی۔
اس کے برعکس دنیا اور اس کی ہر چیز فانی ہے اور تباہی سے دوچار ہونے والی ہے۔
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3250
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6415
6415. حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ فرما رہے تھے:”جنت میں ایک کوڑا رکھنے کی جگہ دنیا وما فیھا سے بہتر ہے اور اللہ کے راستے میں صبح کو یا شام کو چلنا بھی دنیا ومافیھا سے بہتر ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6415]
حدیث حاشیہ:
(1)
اگر جنت میں چھڑی رکھنے کی جگہ دنیا وما فیھا سے بہتر ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کوڑے سے کم تر چیز دنیا وما فیھا کے برابر ہے۔
یہی حقیقت ایک دوسری حدیث میں بیان ہوئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”آخرت کے مقابلے میں دنیا کی مثال بس ایسی ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنی ایک انگلی دریا میں ڈبو کر نکال لے، پھر دیکھے کہ پانی کی کتنی مقدار اس (انگلی)
کو لگ کر آئی ہے۔
“ (صحیح مسلم، الجنة و نعیمھا، حدیث: 7197 (2858)
مطلب یہ ہے کہ آخرت کے مقابلے میں دنیا اس قدر بے حقیقت اور بے حیثیت ہے جتنا کہ دریا کے مقابلے میں انگلی پر لگا ہوا پانی۔
(2)
یہ مثال بھی صرف سمجھانے کے لیے ہے ورنہ دنیا کی آخرت کے مقابلے میں یہ نسبت بھی نہیں ہے۔
دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے سب محدود اور متناہی اور اس کے مقابلے میں آخرت لامحدود اور لامتناہی ہے۔
محدود و متناہی اور لامحدود اور لامتناہی کے درمیان کوئی نسبت نہیں ہوتی۔
جب حقیقت یہ ہے تو وہ شخص کس قدر محروم ہے جو دنیا حاصل کرنے کے لیے تو خوب محنت کرے مگر آخرت کی تیاری کے لیے اسے کوئی فکر نہ ہو۔
واللہ المستعان (3)
اس سے بھی زیادہ وضاحت ایک دوسری حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک کان کٹے بکری کے مردہ بچے کے پاس سے ہوا تو آپ نے فرمایا:
”تم میں سے کوئی ایک درہم کے بدلے اس مرے ہوئے بچے کو خریدنا پسند کرے گا؟“ صحابہ نے کہا:
ہم تو اسے کسی قیمت پر خریدنا پسند نہیں کریں گے۔
آپ نے فرمایا:
”اللہ کی قسم! دنیا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ ذلیل ہے جتنا ذلیل تمہارے نزدیک یہ بکری کا مردہ بچہ ہے۔
“ (صحیح مسلم، الزھد، حدیث: 7418 (2957)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6415