(مرفوع) حدثنا جبارة بن المغلس , حدثنا كثير بن سليم , عن انس بن مالك , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذه الامة مرحومة عذابها بايديها , فإذا كان يوم القيامة دفع إلى كل رجل من المسلمين رجل من المشركين , فيقال: هذا فداؤك من النار". (مرفوع) حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ , حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ مَرْحُومَةٌ عَذَابُهَا بِأَيْدِيهَا , فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ دُفِعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ , فَيُقَالُ: هَذَا فِدَاؤُكَ مِنَ النَّارِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک یہ امت امت مرحومہ ہے (یعنی اس پر رحمت نازل کی گئی ہے)، اس کا عذاب اسی کے ہاتھوں میں ہے، جب قیامت کا دن ہو گا تو ہر مسلمان کے حوالے ایک مشرک کیا جائے گا، اور کہا جائے گا: یہ تیرا فدیہ ہے جہنم سے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1449، ومصباح الزجاجة: 1537) (صحیح)» (سند میں جبارہ و کثیر ضعیف ہیں لیکن صحیح مسلم میں ابو موسیٰ اشعری کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا جبارة وكثير بن سليم: مجروحان (تقدما:740، 1862) وحديث أبي داود (4278) يغني عنه وإسناده حسن۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4292
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے۔ اور مذید لکھا ہے کہ سنن ابی داؤد کی روایت (4278) اس سے کفایت کرتی ہے۔ علاوہ ازیں مذکورہ روایت کو دیگر محققین نے شواہد اور متابعات کی بنا پر صحیح قراردیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔ واللہ اعلم۔ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: (الصحیحة للألبانی رقم: 959، 1381)
(2) ہر انسان کے لئے جنت میں بھی گھر تیار کیا گیا ہے۔ اور جہنم میں بھی قیامت کے دن کافروں کوجہنم میں جگہ ملے گی۔ تو ان کے چھوڑے ہوئے جنت کےگھر اہل جنت کو مل جایئں گے۔ اورجہنم میں مومنوں کے جوگھر خالی رہ جایئں گے۔ وہ کافروں کے حصے آجایئں گے اور مومن جنت میں چلے جایئں گے۔ فدیہ ہونے کا یہی مطلب ہے۔
(3) امت مرحوم (رحمت والی امت) سے مراد یہ ہے کہ اس امت پر اللہ تعالیٰ کی بہت سی خاص رحمتیں ہیں۔ جو پہلی امتوں کو حاصل نہیں ہویئں لیکن ان رحمتوں میں سے صرف اسی شخص کو ملے گا جو شریعت پرعمل کرے گا اور اللہ کے عذاب سے ڈر ے گا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4292