الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
30. بَابُ : ذِكْرِ التَّوْبَةِ
30. باب: توبہ کا بیان۔
Chapter: Repentance
حدیث نمبر: 4256
Save to word اعراب
(مرفوع) (حديث موقوف) قال قال الزهري , وحدثني حميد بن عبد الرحمن , عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" دخلت امراة النار في هرة ربطتها , فلا هي اطعمتها , ولا هي ارسلتها تاكل من خشاش الارض حتى ماتت" , قال الزهري: لئلا يتكل رجل ولا يياس رجل.
(مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ , وَحَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا , فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا , وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ" , قَالَ الزُّهْرِيُّ: لِئَلَّا يَتَّكِلَ رَجُلٌ وَلَا يَيْأَسَ رَجُلٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عورت اس بلی کی وجہ سے جہنم میں داخل ہوئی جس کو اس نے باندھ رکھا تھا، وہ نہ اس کو کھانا دیتی تھی، اور نہ چھوڑتی ہی تھی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لے یہاں تک کہ وہ مر گئی۔ زہری کہتے ہیں: (ان دونوں حدیثوں سے یہ معلوم ہوا کہ) کوئی آدمی نہ اپنے عمل پر بھروسہ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہی ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 40 (2243)، (تحفة الأشراف: 12280)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/317، 12287) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح مسلم6679عبد الرحمن بن صخردخلت امرأة النار من جراء هرة لها أو هر ربطتها فلا هي أطعمتها ولا هي أرسلتها ترمرم من خشاش الأرض حتى ماتت هزلا
   صحيح مسلم5855عبد الرحمن بن صخرعذبت امرأة في هرة لم تطعمها ولم تسقها ولم تتركها تأكل من خشاش الأرض
   سنن ابن ماجه4256عبد الرحمن بن صخردخلت امرأة النار في هرة ربطتها فلا هي أطعمتها ولا هي أرسلتها تأكل من خشاش الأرض حتى ماتت
   صحيفة همام بن منبه89عبد الرحمن بن صخردخلت امرأة النار من جراء هرة لها أو هرة ربطتها فلا هي أطعمتها ولا هي أرسلتها تتقمم من خشاش الأرض حتى ماتت هزلا
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4256 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4256  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان کو اللہ کی رحمت کی اُمید کے ساتھ ساتھ اللہ کے عذاب سے خوف بھی رکھنا چاہیے۔

(2)
محدثین کی فقاہت صرف اختلافی فروعی مسائل تک محدود نہ تھی بلکہ ایمان، اخلاق اور عملی زندگی کے مختلف پہلووں پر بھی ان کی گہری نظر تھی۔

(3)
اپنی لاش جلانے اور راکھ اڑانے کی وصیت کرنے کی وجہ موت کے وقت خشیت کی کیفیت کا غلبہ تھا۔
اس لئے اس کی یہ غلطی بھی معاف ہوگئی۔
کہ اس نے نامناسب وصیت کی۔

(4)
اللہ تعالیٰ اس کو زندہ کیے بغیر روح سے بھی سوال کرسکتا تھا لیکن اس کو اللہ نے اپنی قدرت او ر سطوت کا مشاہدہ کروادیا۔

(5)
قبر کےعذاب اور نعمت سے مراد وہ تمام حالات ہیں جو موت کے بعد قیامت تک پیش آیئں گے۔
یہ حالات ہر شخص کو پیش آتے ہیں۔
خواہ اسے دفن کیاجائے یا اسے جنگلی جانور یا مچھلیاں کھا جایئں یا اس کو خاک سیاہ کرکے اس کے ذرے بکھیر دیئے جایئں یا اس کی راکھ کو کسی برتن میں محفوظ کرلیا جائے۔
یا اس کی لاش محفوظ ہو۔
جسے لوگ دیکھ رہے ہوں۔

(6)
عذاب قبر کا تعلق عالم غیب سے ہے۔
اس لئے زندہ انسان اسکے ادراک کی طاقت نہیں رکھتے۔

(7)
کسی بھی جاندار چیز پر ظلم کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔
خاص طور پر ایسا ظلم جس سے جاندار ایک ہی مرتبہ مرجانے کے بجائے تڑپ تڑپ کر اور سسک سسک کرمرے۔

(8)
پالتو جانوروں کی ضروریات کا خیال رکھنا فرض ہے۔
بلکہ ایسے جانور جوکسی کے پالتو نہیں ان پر رحم کرنے سے بھی اللہ کی رحمت حاصل ہوتی ہے۔
جیسے کتے کو پانی پلانے کی وجہ سے گناہ گارانسان کی مغفرت ہوگئی تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4256   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6679  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمام بن منبہ رحمۃ اللہ علیہ کو بہت سی احادیث سنائیں ان میں سے ایک یہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ایک عورت اپنی بلی کی پاداش میں آگ میں چلی گئی، اسے باندھ دیا، پھر نہ اسے کھلایا۔نہ اسے پلایا اور نہ اس نے اسے چھوڑا کہ وہ اپنے منہ سے زمین کے کیڑے مکوڑے پکڑ لیتی حتی کہ وہ لاغری (کمزوری) سے مر گئی) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6679]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
حیوانات یا جاندار اشیاء کو بلاوجہ اور بلا ضرورت تکلیف اور اذیت پہنچانا جائز نہیں ہے اور بعض دفعہ یہ انتہائی سنگین نتیجہ کا باعث بن سکتا ہے،
کیونکہ یہ اذیت کسی جاندار کی موت کا باعث بن سکتی ہے،
جس کی وجہ سے انسان عذاب سے دوچار ہو سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6679   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.