(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا معاوية بن هشام , حدثنا علي بن صالح , عن سماك , عن قابوس , قال: قالت ام الفضل : يا رسول الله , رايت كان في بيتي عضوا من اعضائك , قال:" خيرا رايت , تلد فاطمة غلاما فترضعيه" , فولدت حسينا , او حسنا , فارضعته بلبن قثم , قالت: فجئت به إلى النبي صلى الله عليه وسلم فوضعته في حجره , فبال فضربت كتفه , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اوجعت ابني رحمك الله". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ قَابُوسَ , قَالَ: قَالَت أُمُّ الْفَضْلِ : يَا رَسُولَ اللَّهِ , رَأَيْتُ كَأَنَّ فِي بَيْتِي عُضْوًا مِنْ أَعْضَائِكَ , قَالَ:" خَيْرًا رَأَيْتِ , تَلِدُ فَاطِمَةُ غُلَامًا فَتُرْضِعِيهِ" , فَوَلَدَتْ حُسَيْنًا , أَوْ حَسَنًا , فَأَرْضَعَتْهُ بِلَبَنِ قُثَمٍ , قَالَتْ: فَجِئْتُ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُهُ فِي حَجْرِهِ , فَبَالَ فَضَرَبْتُ كَتِفَهُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْجَعْتِ ابْنِي رَحِمَكِ اللَّهُ".
قابوس کہتے ہیں کہ ام الفضل رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ آپ کے جسم کا ایک ٹکڑا میرے گھر میں آ گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اچھا خواب دیکھا ہے، فاطمہ کو اللہ تعالیٰ بیٹا عطا کرے گا اور تم اسے دودھ پلاؤ گی“، پھر جب حسین یا حسن (رضی اللہ عنہما) پیدا ہوئے تو انہوں نے ان کو دودھ پلایا، جو قثم بن عباس کا دودھ تھا، پھر میں اس بچے کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی، اور آپ کی گود میں بٹھا دیا، اس بچے نے پیشاب کر دیا، میں نے اس کے کندھے پر مارا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے میرے بچے کو تکلیف پہنچائی ہے، اللہ تم پر رحم کرے“!۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18055، ومصباح الزجاجة: 1371)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 137 (375)، مسند احمد (6/339) (ضعیف)» (سند میں قابوس اور ام الفضل رضی اللہ عنہا کے درمیان انقطاع ہے)
خيرا رأيت تلد فاطمة غلاما فترضعيه فولدت حسينا أو حسنا فأرضعته بلبن قثم قالت فجئت به إلى النبي فوضعته في حجره فبال فضربت كتفه فقال النبي أوجعت ابني رحمك الله