سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
13. بَابُ : رَدِّ السَّلاَمِ عَلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ
13. باب: ذمیوں کے سلام کے جواب کا بیان۔
Chapter: Returning (the greeting of) peace to Ahludh-Dhimmah(Non Muslim living under the protectio
حدیث نمبر: 3699
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا ابن نمير , عن محمد بن إسحاق , عن يزيد بن ابي حبيب , عن مرثد بن عبد الله اليزني , عن ابي عبد الرحمن الجهني , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني راكب غدا إلى اليهود , فلا تبدءوهم بالسلام , فإذا سلموا عليكم , فقولوا وعليكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ , عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي رَاكِبٌ غَدًا إِلَى الْيَهُودِ , فَلَا تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلَامِ , فَإِذَا سَلَّمُوا عَلَيْكُمْ , فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ".
ابوعبدالرحمٰن جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کل سوار ہو کر یہودیوں کے پاس جاؤں گا، تو تم خود انہیں پہلے سلام نہ کرنا، اور جب وہ تمہیں سلام کریں تو تم جواب میں «وعليكم» کہو (یعنی تم پر بھی تمہاری نیت کے مطابق)۔

وضاحت:
۱؎: کیونکہ اگر انہوں نے «سلام» کا لفظ ادا کیا تو «وعلیکم» کا مطلب یہ ہو گا کہ تم پر بھی «سلام» اور اگر شرارت سے «سام» کا لفظ کہا تو «سام» یعنی موت ہی ان پر لوٹے گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12068، ومصباح الزجاجة: 1291)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/233) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن ابن ماجه3699زيدإني راكب غدا إلى اليهود فلا تبدءوهم بالسلام فإذا سلموا عليكم فقولوا وعليكم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3699 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3699  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مسلمانوں کے ملک میں غییر مسلموں کو یہ احساس دلایا جانا چاہیے کہ وہ مسلمانوں کے برابر درجہ نہیں رکھتے تا کہ وہ مسلمانوں کو تنگ کرنے کی جرأت نہ کریں اور اسلام قبول کرنے میں اپنی بہتری محسوس کریں۔

(2)
مسلمانوں کو نہیں چاہیے کہ غیر مسلم کو سلام کہے بلکہ غیر مسلم کو چاہیے کہ مسلمان کو سلام کہے اور مسلمان جواب دے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3699   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.