سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Medicine
42. بَابُ : مَنْ كَانَ يُعْجِبُهُ الْفَأْلُ وَيَكْرَهُ الطِّيَرَةَ
42. باب: نیک فال لینا اچھا ہے اور بدفالی مکروہ۔
Chapter: Whoever likes good signs and dislikes omens
حدیث نمبر: 3539
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو الاحوص , عن سماك , عن عكرمة , عن ابن عباس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا عدوى ولا طيرة , ولا هامة ولا صفر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ , وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوت چھات ۱؎ اور بدشگونی کوئی چیز نہیں ہے، اسی طرح الو اور ماہ صفر کی نحوست کوئی چیز نہیں ہے۔

وضاحت:
۱؎: چھوت چھات یعنی بیماری خود سے متعدی نہیں ہے، بلکہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اور اس کی بنائی ہوئی تقدیر سے ہوتا ہے، البتہ بیماریوں سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے اسباب کو اپنانا مستحب ہے، الو کو دن میں دکھائی نہیں دیتا ہے، تو وہ رات کو نکلتا ہے، اور اکثر ویرانوں میں رہتا ہے، عرب لوگ اس کو منحوس جانتے تھے، اور بعض یہ سمجھتے تھے کہ مقتول کی روح الو بن کر پکارتی پھرتی ہے، جب اس کا بدلہ لے لیا جاتا ہے تو وہ اڑ جاتا ہے، رسول اکرم ﷺ نے اس خیال کو باطل قرار دیا، اسی طرح صفر کے مہینے کو عوام اب تک منحوس جانتے ہیں، صفر کے مہینے کے پہلے تیرہ دن جس میں رسول اکرم ﷺ بیمار ہوئے تھے ان ایام کو تیرہ تیزی کہتے ہیں، ان میں عورتیں کوئی بڑا کام جیسے شادی بیاہ وغیرہ کرنے نہیں دیتیں،یہ بھی لغو ہے، صفر کا مہینہ اور مہینوں کی طرح ہے، کچھ فرق نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6126، ومصباح الزجاجة: 1234)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/269، 328) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه3539عبد الله بن عباسلا عدوى لا طيرة لا هامة لا صفر

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3539 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3539  
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:

(1)
مریض سے صحت مند کو بیماری نہیں لگتی۔

(2)
موجودہ دور کے سائنس دان اورڈاکٹر جراثیم کے ذریعے سے بیماری پھیلنے کے قائل ہیں۔
لیکن ساتھ ہی یہ بھی تو مانتے ہیں۔
کہ جراثیم تبھی اثر کرسکتے ہیں۔
جب جسم میں موجود قوت مدافعت کمزور ہوجائے۔
گویا اصل سبب جراثیم کا وجود نہیں بلکہ جسم کے حفاظتی نظام کی کمزوری ہے۔

(3)
اہل عرب کا ایک غلط خیال یہ بھی تھا کہ اگر مقتول کے خون کا بدلہ نہ لیاجائے تو اس کی کھوپڑی سے ایک الو نکل کر چیختا ہے۔
جب بدلہ لے لیا جائے تو مقتول کی روح کو تسکین ہوتی جاتی ہے اور الو خاموش ہوجاتا ہے۔
حدیث اس توہم کی تردید کرتی ہے۔

(4)
صفر سے مراد محرم کے بعد والا مہینہ ہے۔
جسے نامبارک سمجھا جاتا تھا۔
حقیقت میں کوئی دن مہینہ یا عدد منحوس نہیں ہوتا۔

(5)
عربوں کا ایک غلط خیال یہ بھی تھا کہ بھوک پیٹ میں موجود ایک کیڑے کی وجہ سے لگتی ہے۔
اسے صفر کہتے ہیں یہ بھی ان کا ایک وہم تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3539   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.