(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن المنهال بن عمرو ، عن يعلى بن مرة ، عن ابيه ، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فاراد ان يقضي حاجته، فقال لي:" ائت تلك الاشاءتين"، قال وكيع: يعني النخل الصغار، قال ابو بكر: فقل لهما: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يامركما ان تجتمعا، فاجتمعتا فاستتر بهما فقضى حاجته، ثم قال لي:" ائتهما، فقل لهما: لترجع كل واحدة منكما إلى مكانها"، فقلت لهما فرجعتا. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَرَادَ أَنْ يَقْضِيَ حَاجَتَهُ، فَقَالَ لِي:" ائْتِ تِلْكَ الْأَشَاءَتَيْنِ"، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي النَّخْلَ الصِّغَارَ، قَالَ أبُو بَكْرٍ: فَقُلْ لَهُمَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمَا أَنْ تَجْتَمِعَا، فَاجْتَمَعَتَا فَاسْتَتَرَ بِهِمَا فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ قَالَ لِي:" ائْتِهِمَا، فَقُلْ لَهُمَا: لِتَرْجِعْ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا إِلَى مَكَانِهَا"، فَقُلْتُ لَهُمَا فَرَجَعَتَا.
مرہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، آپ نے قضائے حاجت کا ارادہ کیا اور مجھ سے کہا: ”تم کھجور کے ان دونوں چھوٹے درختوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں باہم مل جانے کا حکم دے رہے ہیں“، چنانچہ حکم پاتے ہی وہ دونوں درخت باہم مل گئے ۲؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آڑ میں قضائے حاجت کی اور پھر مجھ سے فرمایا: ”ان دونوں کے پاس جاؤ اور کہو کہ اپنی اپنی جگہ واپس لوٹ جائیں“۔ مرہ کہتے ہیں: میں نے جا کر ان سے یہ کہا تو وہ دونوں درخت اپنی اپنی جگہ واپس لوٹ گئے۔
وضاحت: ۱؎: مصباح الزجاجہ (۱۳۸) میں اس کے بعد: «قال أبوبكر القصار» کا اضافہ کیا ہے، اور ایسے ہی مشہور حسن کے یہاں ہے، لیکن سند میں ”ابوبكر“ کا ذکر نہیں ہے)۲؎: درخت کا نبی اکرم ﷺ کے حکم سے چلے آنا آپ کا معجزہ تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11249، ومصباح الزجاجة: 140)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/172) (صحیح)» (سند میں ضعف ہے اس لئے کہ منہال کا سماع یعلی بن مرہ سے نہیں ہے، لیکن دوسرے شواہد اور طرق سے یہ صحیح ہے، (ملاحظہ ہو: زہد وکیع (509) تحقیق سنن ابی داود/عبد الرحمن الفریوائی)
It was narrated from Ya'la bin Murrah that his father said:
"I was with the Prophet on a journey, and he wanted to relieve himself. He said to me: 'Go to those two small date-palm trees and tell them: "The Messenger of Allah orders you to come together.'" So they came together and he concealed himself behind them, and relieved himself. Then he said to me: 'Go to them and tell them: "Go back, each one of you, to your places.'" So I said that to them and they went back."
ائت تلك الأشاءتين قال وكيع يعني النخل الصغار قال أبو بكر فقل لهما إن رسول الله يأمركما أن تجتمعا فاجتمعتا فاستتر بهما فقضى حاجته ثم قال لي ائتهما فقل لهما لترجع كل واحدة منكما إلى مكانها فقلت لهما فرجعتا
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث339
اردو حاشہ: (1) یہ رسول اللہ ﷺ کا معجزہ ہے کہ آپ کے لیے اللہ تعالی نے درختوں کو ان کی جگہ سے منتقل کردیا اور پھر انھیں دوبارہ ان کی جگہ واپس پہنچادیا، مزید یہ کہ درختوں کو اللہ کے رسول ﷺ نے براہ راست حکم نہیں دیا بلکہ صحابی نے ان تک پیغام پہنچایا اور انھوں نے تعمیل کی۔ یہ صحابی کی کرامت ہے۔
(2) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت کے موقع پر پردے کا کس قدر اہتمام فرماتے تھے کہ کھجور کا ایک پودا پردے کے لیے کافی نہیں سمجھا حتی کہ اللہ کے حکم سے دوسرا پودا اس کے ساتھ مل کر زیادہ پردہ ہوگیا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 339