سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: مشروبات کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Drinks
4. بَابُ : مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاَةٌ
4. باب: شراب پینے والے کی نماز قبول نہ ہونے کا بیان۔
Chapter: If a person drinks wine, his prayer will not be accepted
حدیث نمبر: 3377
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي , حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا الاوزاعي , عن ربيعة بن يزيد , عن ابن الديلمي , عن عبد الله بن عمرو , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من شرب الخمر وسكر , لم تقبل له صلاة اربعين صباحا , وإن مات دخل النار , فإن تاب تاب الله عليه , وإن عاد فشرب فسكر , لم تقبل له صلاة اربعين صباحا , فإن مات دخل النار , فإن تاب تاب الله عليه , وإن عاد فشرب فسكر , لم تقبل له صلاة اربعين صباحا , فإن مات دخل النار , فإن تاب تاب الله عليه , وإن عاد كان حقا على الله ان يسقيه من ردغة الخبال يوم القيامة" , قالوا: يا رسول الله، وما ردغة الخبال؟ قال:" عصارة اهل النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ وَسَكِرَ , لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا , وَإِنْ مَاتَ دَخَلَ النَّارَ , فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ , وَإِنْ عَادَ فَشَرِبَ فَسَكِرَ , لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا , فَإِنْ مَاتَ دَخَلَ النَّارَ , فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ , وَإِنْ عَادَ فَشَرِبَ فَسَكِرَ , لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا , فَإِنْ مَاتَ دَخَلَ النَّارَ , فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ , وَإِنْ عَادَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ رَدَغَةِ الْخَبَالِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا رَدَغَةُ الْخَبَالِ؟ قَالَ:" عُصَارَةُ أَهْلِ النَّارِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شراب پی کر مست ہو جائے (نشہ ہو جائے) اس کی نماز چالیس روز تک قبول نہیں ہوتی، اور اگر وہ اس دوران مر جائے تو وہ جہنم میں جائے گا، لیکن اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، پھر اگر وہ توبہ سے پھر جائے اور شراب پئے، اور اسے نشہ آ جائے تو چالیس روز تک اس کی نماز قبول نہیں ہو گی، اگر وہ اس دوران مر گیا تو جہنم میں جائے گا، لیکن اگر وہ پھر توبہ کر لے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اگر وہ پھر پی کر بدمست ہو جائے تو پھر اس کی نماز چالیس روز تک قبول نہیں ہو گی، اور وہ اسی حالت میں مر گیا تو جہنم میں جائے گا، اور اگر اس نے پھر توبہ کر لی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لے گا، اب اگر وہ (اس کے بعد بھی) پئے تو اللہ تعالیٰ کے لیے حق ہو گا کہ اسے قیامت کے دن «ردغۃ الخبال» پلائے، لوگوں نے سوال کیا: اللہ کے رسول! یہ «ردغۃ الخبال» کیا ہے؟ فرمایا: جہنمیوں کا پیپ۔

وضاحت:
۱؎: معاذ اللہ، شراب پینی، اور اتنی کہ آدمی مست ہو جائے، اور ہوش کھو دے،کتنا بڑا سخت گناہ ہے، توراۃ، اور انجیل میں بھی اس کی بہت برائی آئی ہے، اور حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تیسری بار اگر شراب پئے تو توبہ قبول نہ ہو گی، اور ضرور عذاب ہو گا۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الأشربة 43 (5667)، (تحفة الأشراف: 8843)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأشربة 1 (1862)، مسند احمد (2/35، 176، 189، 197، 5/171، 6/460) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن ابن ماجه3377عبد الله بن عمرومن شرب الخمر وسكر لم تقبل له صلاة أربعين صباحا وإن مات دخل النار فإن تاب تاب الله عليه وإن عاد فشرب فسكر لم تقبل له صلاة أربعين صباحا فإن مات دخل النار فإن تاب تاب الله عليه وإن عاد فشرب فسكر لم تقبل له صلاة أربعين صباحا فإن مات دخل النار فإن تاب تاب الله
   سنن النسائى الصغرى5667عبد الله بن عمرولا يشرب الخمر رجل من أمتي فيقبل الله منه صلاة أربعين يوما
   سنن النسائى الصغرى5673عبد الله بن عمرومن شرب الخمر فجعلها في بطنه لم يقبل الله منه صلاة سبعا فإن أذهبت عقله عن شيء من الفرائض وقال ابن آدم القرآن لم تقبل له صلاة أربعين يوما إن مات فيها مات كافرا
   سنن النسائى الصغرى5674عبد الله بن عمرومن شرب الخمر شربة لم تقبل له توبة أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد لم تقبل توبته أربعين صباحا فإن تاب تاب الله عليه فإن عاد كان حقا على الله أن يسقيه من طينة الخبال يوم القيامة
   سلسله احاديث صحيحه492عبد الله بن عمرولا يشرب الخمر رجل من امتي فتقبل له صلاة اربعين صباحا

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3377 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3377  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
گناہ کی سزا یہ بھی ہوسکتی ہے کہ عبادت قبول نہ ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ شرابی نماز ترک کر دے کیونکہ ترک نماز ایک اور گناہ ہو گا جوشراب نوشی سے بھی بدتر ہے۔

(2)
توبہ سے کبیرہ گناہ بھی معاف ہو جاتا ہے۔

(3)
بار بار توبہ توڑنے سے مجرم کے دل میں توبہ کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ایسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے کہ توبہ کرتے وقت دل سے ندامت پیدا نہیں ہوتی چنانچہ وہ توبہ قبول نہیں ہوتی۔

(4)
کبیرہ گناہوں کے مرتکب جہنم میں جائیں گے اور سخت سزا کے مستحق ہوں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3377   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد محفوظ اعوان حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سلسله احاديث صحيحه 492  
´ایک دفعہ شراب پینے سے چالیس روز نماز قبول نہیں ہوتی`
«. . . - لا يشرب الخمر رجل من أمتي فتقبل له صلاة أربعين صباحا . . .»
. . . ابن دیلمی، جو بیت المقدس میں فروکش تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی تلاش میں مدینہ منورہ میں ٹھہرا، جب اس نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھا: تو بتلایا گیا کہ وہ تو مکہ کی طرف جا چکے ہیں۔ وہ بھی ان کی پیچھے چل دیا، (مکہ آنے پر) معلوم ہوا کہ وہ تو طائف کی طرف روانہ ہو چکے ہیں۔ وہ ان کی کھوج میں طائف کی طرف روانہ ہو گیا اور بالآخر ان کو ایک کھیت میں پا لیا۔ وہ شراب نوشی میں بدنام ایک قریشی آدمی اور وہ نشے کی وجہ سے ڈول رہا تھا، کی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر چل رہے تھے۔ جب میں انہیں ملا تو سلام کہا، انہوں نے میرے سلام کا جواب دیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کون سی چیز تجھے یہاں لے آئی ہے؟ تو کہاں سے آیا ہے؟ میں نے انہیں سارا واقعہ سنایا اور پھر پوچھا: اے عبداللہ بن عمرو! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شراب کے بارے میں کچھ فرماتے سنا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ (یہ سن کر) قریشی نے اپنا ہاتھ کھینچا اور چلا گیا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میری امت کا جو آدمی شراب پیتا ہے، چالیس روز اس کی نماز قبول نہیں ہوتی . . . [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة: 492]
فوائد و مسائل
یہ شراب کی نحوست ہے کہ نماز جیسا عظیم فریضہ ادائیگی کے باوجود شرف قبولیت حاصل نہیں کر سکتا۔ قبول کے دو معانی ہیں:
➊ کفایت کرنا، ➋ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا ثواب ملنا۔
اس حدیث میں دوسرا معنی مراد ہے، جو کہ قبول کا اصل معنی ہے، یعنی شراب پینے والا نماز کے ثواب سے محروم رہتا ہے، ہاں البتہ اس کی نماز ادا ہو جاتی ہے، مثال کے طور پر وہ نماز ظہر ادا کرنے سے اس فرض سے بری الذمہ ہو جائے گا اور اسے نماز ترک کرنے کا گناہ نہیں ملے گا، لیکن وہ اپنے جرم کی وجہ سے اس کے اجر و ثواب سے محروم رہے گا۔
   سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 492   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5667  
´شرابیوں کی نماز کے متعلق صریح روایات کا بیان۔`
عروہ بن رویم بیان کرتے ہیں کہ ابن دیلمی عبداللہ بن عمرو بن عاص کی تلاش میں سوار ہوئے، ابن دیلمی نے کہا: چنانچہ میں ان کے پاس پہنچا تو میں نے عرض کیا: عبداللہ بن عمرو! آپ نے شراب کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات سنی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: میری امت کا کوئی شخص شراب نہ پیئے، ورنہ اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5667]
اردو حاشہ:
نماز کی قبولیت سے مراد نماز کا ثواب ملنا ہے۔ گویا شراب پینے والے کو چالیس دن تک اس کی نماز کا ثواب نہیں ملےگا اگرچہ وہ اس کے ذمے سےساقط ہو جائے گی اور اس پر قضا واجب نہیں ہوگی۔ امام ابن قیم ؒ نے جالیس دن کی حکمت یہ بیان کی ہے کہ شراب کا اثرجسم میں چالیس دن تک رہتا ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5667   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5673  
´شرابی کی توبہ کا بیان۔`
عبداللہ بن دیلمی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ طائف کے اپنے باغ میں تھے جسے لوگ «وہط» کہتے تھے۔ وہ قریش کے ایک نوجوان کا ہاتھ پکڑے ٹہل رہے تھے، اس نوجوان پر شراب پینے کا شک کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے ایک گھونٹ شراب پی، اس کی توبہ چالیس دن تک قبول نہ ہو گی۔ (اس کے بعد) پھر اگر اس نے توبہ کی تو اللہ اسے قبول کر لے گا، اور اگر اس نے پھر شراب پی ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5673]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائیؒ نے یہ روایت دو استادوں قاسم بن زکریا بن دینار اور عمرو بن عثمان سے بیان کی ہے۔ حدیث کے مذکورہ الفاظ استاد عمرو بن عثمان کے ہیں جبکہ استاد قاسم بن زکریا بن دینار نے روایت بالمعنیٰ بیان کی ہے۔
(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ توبہ سے ہر قسم کے صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں کفر وشرک اور نفاق سے بڑھ کر اور کون سا گناہ ہوسکتا ہے اور یہ سارے کے سارے گناہ بھی سچی کھری اور خالص توبہ سے معاف ہوجاتے ہیں نیز گناہ سرزد کے فوراً بعد توبہ کرنا قبولیت توبہ کی شرط نہیں تاہم افضل ضرور ہے۔
(3) حدیث میں مذکور سزا محض شراب نوشی کی ہے خواہ نشہ چڑھے یا نہ چڑھے اور خواہ شراب تھوڑی پی ہو یا زیادہ۔
(4) وهط یہ ان کا وسیع وعریض باغ تھا جو ان کو اپنے والد محترم سے ورثے میں ملا تھا۔ اس کی مسافت بہت زیادہ بیان کی جاتی ہے۔ اکثر انگور کی بیلیں تھیں۔
(5) توبہ قبول کرنے سے مراد یہ ہے کہ اسے آخرت میں (شراب پینے کی) سزا نہیں دیگا۔ ممکن ہے کہ اگر چالیس دن تک توبہ کرلے تو اس کی نمازیں بھی قبول ہونا شروع ہوجائیں کیونکہ توبہ گناہ اور اس کے اثرات کو مٹا دیتی ہے۔
(6) قسم کھا رکھی ہے یعنی تیسری دفعہ توبہ قبول نہیں ہوگی بلکہ اسے آخرت میں شراب پینے کی سزا ملے گی لیکن یہ بھی تب ہے جب اللہ تعالی اسے معاف نہ فرمائے۔
(7) تیسری دفعہ توبہ قبول نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اسے جنت سے مستقلاً محروم کردیا جائے گا کیونکہ یہ تو صرف کافر کے ساتھ خاص ہے۔ زیادہ سے زیادہ اس کا مطلب یہ ہے کہ شراب پینے کی سزا ضرور دی جائے گی۔ اس کے بعد جنت یا جہنم کوئی بھی اس کا ٹھکانہ ہوسکتا ہے۔
(8) جہنمیوں کی پیپ عربی میں لفظ طينة الخبال استعمال فرمایا گیا ہے۔ ایک دوسری روایت میں اس کی تفسیر جہنمیوں کے زخموں کی پیپ اور لہو سے کی گئی ہے اس لیے یہ ترجمہ کیا گیا ورنہ یہ لفظی ترجمہ نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5673   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.