سنن ابن ماجه: کتب/ابواب
احادیث
رواۃ الحدیث
سوانح حیات امام ابن ماجہ رحمہ اللہ
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Food
6. بَابُ : الأَكْلِ مُتَّكِئًا
6. باب: ٹیک لگا کر کھانا کھانے کا بیان۔
Chapter: Eating while reclining
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بکری ہدیہ کے طور پر بھیجی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھٹنوں کے بل بیٹھ کر اسے کھانے لگے، اس پر ایک اعرابی (دیہاتی) نے کہا: بیٹھنے کا یہ کون سا انداز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک مہربان و شفیق بندہ بنایا ہے، ناکہ مغرور اور عناد رکھنے والا“ ۱؎ ۔
Report Error
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5202، ومصباح الزجاجة: 1121)، وقد أخرج بعضہ: سنن ابی داود/الأطعمة 18 (3773) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎ : یعنی دونوں زانو کھڑے کر کے بیٹھنا عاجزی اور انکساری کی علامت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح بیٹھ کر کھانا پسند فرمایا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
● سنن ابن ماجه 3263 عبد الله بن بسر الله جعلني عبدا كريما ولم يجعلني جبارا عنيدا
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3263 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3263
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) محمدفواد عبدالباقی رحمہ اللہ نے اتکاء (ٹیک لگانے) کی مختلف صورتیں بیان کی ہیں: ۔ (الف) چار زانو (چوکڑی مار کر) بیٹھنا۔ (ب) اچھی طرح کھل کر بیٹھنا۔ (ج) پیٹھ کی چیز (دیوار وغیرہ) سے لگا کر بیٹھنا۔ (د) ایک ہاتھ زمین پر رکھ کر (اس پر سہارا لےکر) بیٹھنا۔ عام طور پر اس لفظ سے تیسرا مفہوم مراد لیا جاتا ہے۔ (2) گھٹنوں کے بل بیٹھنے سےمراد تشہد کی طرح بیٹھنا یا اکڑوں بیٹھنا ہے یعنی پنڈلیاں کھڑى کرکے پاؤں کے پورے تلوے زمین پر لگا کر ان پر بیٹھنا۔ (3) تکبر کی ہر صورت مذموم ہے۔ اور ہرکام میں تواضع قابل تعریف ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3263