(مرفوع) حدثنا القاسم بن محمد بن عباد المهلبي ، حدثنا عبد الله بن داود ، حدثنا سفيان ، قال:" حج رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث حجات، حجتين قبل ان يهاجر، وحجة بعد ما هاجر من المدينة، وقرن مع حجته عمرة، واجتمع ما جاء به النبي صلى الله عليه وسلم وما جاء به علي مائة بدنة، منها جمل لابي جهل في انفه برة من فضة، فنحر النبي صلى الله عليه وسلم بيده ثلاثا وستين، ونحر علي ما غبر"، قيل له: من ذكره؟، قال: جعفر ، عن ابيه ، عن جابر ، وابن ابي ليلى ، عن الحكم ، عن مقسم ، عن ابن عباس . (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ:" حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ حَجَّاتٍ، حَجَّتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُهَاجِرَ، وَحَجَّةً بَعْدَ مَا هَاجَرَ مِنْ الْمَدِينَةِ، وَقَرَنَ مَعَ حَجَّتِهِ عُمْرَةً، وَاجْتَمَعَ مَا جَاءَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا جَاءَ بِهِ عَلِيٌّ مِائَةَ بَدَنَةٍ، مِنْهَا جَمَلٌ لِأَبِي جَهْلٍ فِي أَنْفِهِ بُرَةٌ مِنْ فِضَّةٍ، فَنَحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ ثَلَاثًا وَسِتِّينَ، وَنَحَرَ عَلِيٌّ مَا غَبَرَ"، قِيلَ لَهُ: مَنْ ذَكَرَهُ؟، قَالَ: جَعْفَرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، وَابْنُ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ .
سفیان ثوری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین حج کئے ۱؎، دو حج ہجرت سے پہلے، اور ایک حج ہجرت کے بعد مدینہ سے آ کر کیا، اس حج کے ساتھ آپ نے عمرہ کو بھی ملایا (یعنی قران کیا) اس حج میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ جو اونٹ لے کر آئے تھے، اور جو علی رضی اللہ عنہ (یمن سے) لے کر آئے تھے سب ملا کر کل سو اونٹ تھے، جن میں سے ایک اونٹ ابوجہل کا بھی تھا، اس کی ناک میں چاندی کا ایک چھلہ تھا، ان میں سے ۶۳ اونٹوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے نحر کیا، اور جو باقی رہ گئے انہیں علی رضی اللہ عنہ نے نحر کیا، سفیان سے پوچھا گیا کہ یہ حدیث کس نے روایت کی ہے تو انہوں نے کہا: جعفر صادق نے اپنے والد سے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے اور ابن ابی لیلیٰ نے حکم سے، حکم نے مقسم سے اور مقسم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے۔
وضاحت: ۱؎: اس سے مقصد عمرہ ہے، اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج ایک بار ہی ادا کیا جو حجۃ الوداع کے نام سے مشہور ہے۔
تخریج الحدیث: «حدیث جابر أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 6 (815)، (تحفة الأشراف: 2606)، وحدیث ابن عباس تفرد بہ ابن ماجہ، تحفة الأشراف: 6485، ومصباح الزجاجة: 1068) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح م دون الحجتين وجمل أبي جهل
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (815) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 486
حج رسول الله ثلاث حجات حجتين قبل أن يهاجر وحجة بعد ما هاجر من المدينة وقرن مع حجته عمرة واجتمع ما جاء به النبي وما جاء به علي مائة بدنة منها جمل لأبي جهل في أنفه برة من فضة فنحر النبي بيده ثلاثا وستين ونحر علي ما غبر
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3076
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیاہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قراردیاہے۔ شیخ البانی اس روایت کی بابت لکھتے ہیں: ہجرت سے پہلے دو حج اور ابو جہل کے اونٹ کے تذکرے کے سوا باقی روایت صحیح ہے۔ علاوہ ازیں صحیح مسلم میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی حیات مبارکہ میں 19 غزوات میں شریک ہوئے اور آپ نے صرف ایک ہی حج کیا اور وہ بھی ہجرت کے بعد یعنی حجۃالوداع۔ (صحيح مسلم، الحج، باب بيان عدد عمر النبي صلي الله عليه وسلم وزمانهن، حديث: 1254) معلوم ہوا کہ نبی ﷺ نے صرف ایک ہی حج کیا ہے اور وہ بھی دس ہجری میں۔ ہجرت سے قبل دو حج کرنے کا ذکر کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں ہے۔ واللہ اعلم، مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (حجة النبي صلي الله عليه وسلم للألباني ص: 67/ 83 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم: 3076)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3076