عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ کا پہلا طواف (طواف قدوم) کرتے تو تین چکروں میں رمل کرتے (یعنی طواف میں قریب قریب قدم رکھ کے تیز چلتے) اور چار چکروں میں عام چال چلتے اور یہ چکر حجر اسود پر شروع کر کے حجر اسود پر ہی ختم کرتے، ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: رمل: ذرا دوڑ کر مونڈ ھے ہلاتے ہوئے چلنے کو رمل کہتے ہیں جیسے بہادر اور زور آور سپاہی چلتے ہیں، یہ طواف کے ابتدائی تین پھیروں میں کرتے ہیں، اوراس کا سبب صحیحین کی روایت میں مذکور ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب مکہ میں آئے تو مشرکین نے کہا کہ یہ لوگ مدینہ کے بخار سے کمزور ہو گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تین پھیروں میں رمل کرنے کا حکم دیا تاکہ مشرکین کو یہ معلوم کرائیں کہ مسلمان ناتوان اور کمزور نہیں ہوئے بلکہ طاقتور ہیں، پھر یہ سنت اسلام کی ترقی کے بعد بھی قائم رہی اور قیامت تک قائم رہے گی، پس رمل کی مشروعیت اصل میں مشرکوں کو ڈرانے کے لیے ہوئی۔