سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
17. بَابُ : الظِّلاَلِ لِلْمُحْرِمِ
17. باب: محرم کے لیے سایہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Shade for the Muhrim
حدیث نمبر: 2925
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي ، حدثنا عبد الله بن نافع ، وعبد الله بن وهب ، ومحمد بن فليح ، قالوا: حدثنا عاصم بن عمر بن حفص ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من محرم يضحى لله يومه، يلبي حتى تغيب الشمس، إلا غابت بذنوبه، فعاد كما ولدته امه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مُحْرِمٍ يَضْحَى لِلَّهِ يَوْمَهُ، يُلَبِّي حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، إِلَّا غَابَتْ بِذُنُوبِهِ، فَعَادَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم (احرام باندھنے والا) جو چاشت کے وقت سے سورج ڈوبنے تک سارے دن اللہ کے لیے (دھوپ میں) لبیک کہتا رہے، تو سورج اس کے گناہوں کو ساتھ لے کر ڈوبے گا، اور وہ ایسا (بےگناہ) ہو جائے گا گویا اس کی ماں نے جنم دیا ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2362، ومصباح الزجاجة: 1032)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/273) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عاصم بن عبید اللہ اور عاصم بن عمر بن حفص ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 5018)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف (ح 2928،انظر ص 342،371)
عاصم بن عمر: ضعيف
وعاصم بن عبيد اللّٰه: ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 483

   سنن ابن ماجه2925جابر بن عبد اللهما من محرم يضحى لله يومه يلبي حتى تغيب الشمس إلا غابت بذنوبه فعاد كما ولدته أمه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2925 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2925  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
  مذکورہ روایت محققین کے نزدیک ضعیف ہے، اس لیے سایہ ہوتے ہوئے محض اپنے آپ کو تکلیف دینے کے لیے دھوپ میں ٹھرے رہنا کوئی نیکی نہیں۔
ایک صحابہ نے دھوپ میں کھڑا رہنے خاموش رہنے اور روزہ رکھنے کی نیت کی تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے اسے روزہ پورا کرنے کی اجازت دی کھڑے رہنے اور سائے سے پرہیز کرنے کی اجازت نہ دی۔ (صحيح البخاري، الايمان والنذور، باب النذر فيما لا يملك و في معصية، حديث: 6704)
مطلب یہ ہے کہ دھوپ کے بجائے سائے میں ہوجانا احرام کے منافی عمل نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2925   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.