الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
The Chapters on Jihad
14. بَابُ : ارْتِبَاطِ الْخَيْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
14. باب: اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے گھوڑے رکھنے کا ثواب۔
Chapter: Keeping horses in the cause of Allah
حدیث نمبر: 2790
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن سلم بن عبد الرحمن النخعي ، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير ، عن ابي هريرة ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم:" يكره الشكال من الخيل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَلْمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّخَعِيِّ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے گھوڑے کو ناپسند فرماتے تھے جس کے تین پیر سفید اور ایک پیر کا رنگ باقی جسم کا ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 27 (1875)، سنن ابی داود/الجہاد 46 (2547)، سنن الترمذی/الجہاد 21 (1698)، سنن النسائی/الخیل 4 (3597)، (تحفة الأشراف: 14890)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 436، 461، 476) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «شکال»: وہ یہ ہے کہ تین پاؤں سفید ہوں ایک سارے بدن کے رنگ پر ہو، اس کو «ارجل» بھی کہتے ہیں، اب تک گھوڑے والے ایسے رنگ کو مکروہ اور نامبارک سمجھتے ہیں، مگر عوام میں یہ مشہور ہے کہ اگر پیشانی پر بھی سفیدی ہو تو «شکال» ضرر نہیں کرتا، لیکن حدیث مطلق ہے اور بعضوں نے کہا کہ «شکال» یہ ہے کہ داہنا ہاتھ سفید ہو تو بایاں پاؤں سفید ہو یا بایاں ہاتھ سفید نہ ہو تو داہنا پاؤں سفید ہو «واللہ اعلم»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى3596عبد الرحمن بن صخريكره الشكال من الخيل
   سنن النسائى الصغرى3597عبد الرحمن بن صخركره الشكال من الخيل
   صحيح مسلم4856عبد الرحمن بن صخريكره الشكال من الخيل
   جامع الترمذي1698عبد الرحمن بن صخركره الشكال من الخيل
   سنن أبي داود2547عبد الرحمن بن صخريكره الشكال من الخيل
   سنن ابن ماجه2790عبد الرحمن بن صخريكره الشكال من الخيل
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2790 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2790  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
گزشتہ حدیث میں ہے کہ اگر دایاں اگلا پاؤں سفید نہ ہو باقی تین سفید ہوں تو وہ اچھا ہے۔
تو اس حدیث سے ایسا گھوڑا مراد ہوگا جس کا کوئی اور ایک پاؤں سفید نہ ہو اور باقی تین سفید ہوں۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2790   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3596  
´شکال گھوڑے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «شکال» گھوڑا ناپسند فرماتے تھے۔ اس حدیث کے الفاظ اسماعیل راوی کی روایت کے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3596]
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ کے اس روایت میں دواستاد ہیں: اسحاق بن ابراہیم اور اسماعیل بن مسعود۔ بیان کردہ الفاظ اسماعیل بن مسعود کے ہیں۔ اسحاق بن ابراہیم کا سیاق اس سے مختلف ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3596   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3597  
´شکال گھوڑے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «شکال» گھوڑا ناپسند فرمایا ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: گھوڑے کا «شکال» یہ ہے کہ اس کے تین پیر سفید ہوں اور ایک کسی اور رنگ کا ہو یا تین پیر کسی اور رنگ کے ہوں اور ایک سفید ہو، «شکال» ہمیشہ پیروں میں ہوتا ہے ہاتھ میں نہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3597]
اردو حاشہ:
(1) نبی ﷺ کا گھوڑوں میں شکال کو ناپسند کرنا دووجوہات کی بنا پر ہوسکتا ہے: ممکن ہے اس دور کا تجربہ شاہد ہو کہ ایسے گھوڑے جنگ میں اتنے مفید نہیں ہوتے۔ عربی زبان میں شکال گھوڑے کی تین ٹانگوں کو باندھنے کو کہتے ہیں۔ اس طرح لفظ شکال میں کوئی اچھا تفاؤل نہیں پایا جاتا‘ اس لیے ممکن ہے آپ نے اس ظاہری معنیٰ کی وجہ سے ناپسند فرمایا ہو۔ اس کی مثال یہ ہے کہ بچے کی پیدائش پر جانور ذبح کرنا سنت ہے لیکن آپ نے اس کے لیے لفظ عقیقہ ناپسند فرمایا کیونکہ اس میں عقوق (نافرمانی) کا معنیٰ متبادر ہے۔
(2) شکال کی اور بھی کئی تعریفیں کی گئی ہیں جن کی تفصیل شروحات حدیث میں موجود ہے۔ آج کل بھی جنگوں میں گھوڑوں کی کافی اہمیت ہے اگرچہ لڑائی کی نوعیت بدل چکی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3597   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2547  
´ناپسندیدہ گھوڑوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے میں «شکال» کو ناپسند فرماتے تھے، اور «شکال» یہ ہے کہ گھوڑے کے دائیں پیر اور بائیں ہاتھ میں، یا دائیں ہاتھ اور بائیں پیر میں سفیدی ہو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی دائیں اور بائیں ایک دوسرے کے مخالف ہوں۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2547]
فوائد ومسائل:
شکال کی یہ تفسیر مدرج ہے۔
یعنی نبی کریم ﷺ کی بیان کردہ نہیں ہے۔
بلکہ راوی کی طرف سے ہے۔
اسی لئے امام نووی ؒ نے اس کی تفسیر میں مختلف اقوال نقل کئے ہیں۔
کراہت کی بھی بعض توجہیات بیان کی گئی ہیں۔
اصل حقیقت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔
(عون المعبود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2547   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1698  
´ناپسندیدہ گھوڑوں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گھوڑوں میں سے «شکال» گھوڑا ناپسند تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1698]
اردو حاشہ:
1؎:
شکال اس گھوڑے کو کہتے ہیں:
جس کے تین پیر سفید ہوں اورایک دوسرے رنگ کا ہو یا جس کا ایک پیر سفید ہواورباقی دوسرے رنگ کے ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1698   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4856  
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، گھوڑے میں شِكال کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند فرماتے تھے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4856]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
شكال:
کی تفسیر اگلی روایت میں آ رہی ہے،
اس کے علاوہ بقول ابن ورید،
ایک طرف کا ہاتھ پاؤں سفید ہو تو وہ گھوڑا شکال ہے اور بقول ابو عبید اور جمہور اہل لغت،
جس کے تین پاؤں سفید ہوں اور ایک آزاد ہو اور کبھی اس کے برعکس تین آزاد اور ایک پاؤں سفید ہو،
اور اس کی تفسیر میں اور بھی اقوال ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4856   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.