مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2723
اردو حاشہ: فوائدو مسائل:
(1) مذکورہ دونوں روایتوں کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور پہلی روایت کی بابت لکھتے ہیں کہ اس سے سنن ابی داؤد کی روایت (2894، 2895) کفایت کرتی ہے جبکہ دیگر محققین نے دونوں روایتوں کو صحیح اور حسن قراردیا ہے۔ محققین کی تفصیلی بحث سے تصحیح حدیث والی بات ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 33/ 423، 424، وصحیح سنن أبي داود للألبانی، رقم: 2527)
(2) میت کے والد كی عدم موجودگی میں والد کا چھٹا حصہ میت کے داد کو ملتا ہے اور لیکن اگر والد موجود ہو تو یہ چھٹا حصہ والد کو ملے گا اوردادے کو کچھ نہیں ملے گا۔ اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے دیکھئے: (المغنی لابن قدامہ: 9؍65۔ 81)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2723