سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
1. بَابُ : مَا جَاءَ فِي مِقْدَارِ الْمَاءِ لِلْوُضُوءِ وَالْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ
1. باب: وضو اور غسل جنابت کے پانی کی مقدار کا بیان۔
Chapter: The quantity of water required for ablution and bathing from a state of sexual impurity
حدیث نمبر: 270
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المؤمل بن الصباح ، وعباد بن الوليد ، قالا: حدثنا بكر بن يحيى بن زبان ، حدثنا حبان بن علي ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الله بن محمد بن عقيل بن ابي طالب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يجزئ من الوضوء مد، ومن الغسل صاع"، فقال رجل: لا يجزئنا، فقال:" قد كان يجزئ من هو خير منك، واكثر شعرا"، يعني: النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الصَّبَّاحِ ، وَعَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ يَحْيَى بْنِ زَبَّانَ ، حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُجْزِئُ مِنَ الْوُضُوءِ مُدٌّ، وَمِنَ الْغُسْلِ صَاعٌ"، فَقَالَ رَجُلٌ: لَا يُجْزِئُنَا، فَقَالَ:" قَدْ كَانَ يُجْزِئُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ، وَأَكْثَرُ شَعَرًا"، يَعْنِي: النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو میں ایک مد اور غسل میں ایک صاع پانی کافی ہے، اس پر ایک شخص نے کہا: ہمیں اتنا پانی کافی نہیں ہوتا، تو انہوں نے کہا: تم سے بہتر ذات کو، اور تم سے زیادہ بالوں والے (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ) کو کافی ہو جاتا تھا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے گویا یہ بتلایا کہ ایک مد اور ایک صاع پانی کا کافی نہ ہونا دو ہی وجہ سے ہو سکتا ہے، ایک تو احتیاط اور تقوی، دوسرے بالوں کی کثرت، تو اللہ تعالیٰ کے رسول تم سے زیادہ متقی اور محتاط تھے، اور آپ ﷺ کے بال بھی تم سے زیادہ تھے، جب آپ کو اتنا پانی کافی تھا تو تم کو کافی کیوں نہیں، سوائے اس کے کہ تم شکی مزاج ہو یا وسوسہ کا شکار، کوئی اور وجہ تو ہے نہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10015، ومصباح الزجاجة: 111)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/270) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حبان بن علی اور یزید بن أبی زیاد دونوں ضعیف ہیں، اس لئے یہ سند ضعیف ہے، لیکن مد و صاع سے متعلق ٹکڑا انس رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث سے ثابت ہے، اور تابعی کی اس مسئلے میں صحابی سے گفتگو جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے، اس لئے ان شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1991 - 2447)

'Abdullah bin Muhammed bin 'Aqil bin Abu Talib narrated from his father that his grandfather said: "The Messenger of Allah said: 'A Mudd is sufficient for the ablution and a Sa' is sufficient for the bath.' A man said: 'It is not sufficient for us.'" He (the narrator) said: "It was sufficient for one who is better than you and had more hair" meaning the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه270عقيل بن أبي طالبيجزئ من الوضوء مد من الغسل صاع أكثر شعرا يعني النبي

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 270 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث270  
اردو حاشہ:
:
حضرت عقیل رضی اللہ عنہ کے اس فرمان کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ پانی استعمال کرنے کا مقصد اگر طہارت اور صفائی ہے تو رسول اللہ ﷺ صفائی پسند تھے۔
اگر احتیاط مطلوب ہے تو نبی ﷺ زیادہ متقی تھے۔
اگر یہ خیال ہے کہ بال زیادہ ہیں تو رسول اللہﷺ کے بال بھی تجھ سے کم نہ تھےلہذا سائل کا زیادہ پانی استعمال کرنا محض شک اور وسوسہ کی وجہ سے ہوسکتا ہے یا اسراف کی وجہ سےاور اس سے بچنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 270   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.