سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
The Chapters on Blood Money
9. بَابُ : مَا لاَ قَوَدَ فِيهِ
9. باب: جن چیزوں میں قصاص نہیں بلکہ دیت ہے ان کا بیان۔
Chapter: Actions For Which There Is No Retaliation
حدیث نمبر: 2637
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا رشدين بن سعد ، عن معاوية بن صالح ، عن معاذ بن محمد الانصاري ، عن ابن صهبان ، عن العباس بن عبد المطلب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا قود في المامومة ولا الجائفة ولا المنقلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنِ ابْنِ صُهْبَانَ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا قَوَدَ فِي الْمَأْمُومَةِ وَلَا الْجَائِفَةِ وَلَا الْمُنَقِّلَةِ".
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو زخم دماغ یا پیٹ تک پہنچ جائے، یا ہڈی ٹوٹ کر اپنی جگہ سے ہٹ جائے، تو اس میں قصاص نہ ہو گا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: جن زخموں کی دیت میں برابری ہو سکے ان میں قصاص کا حکم دیا جائے گا، مثلاً کوئی عضو جوڑ سے کاٹ ڈالے تو کاٹنے والے کا بھی وہی عضو جوڑ پر سے کاٹا جائے گا، اور جن زخموں میں برابری نہ ہو سکے تو ان میں قصاص کا حکم نہ ہو گا بلکہ دیت دلائی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5139، ومصباح الزجاجة: 931) (حسن)» ‏‏‏‏ (تراجع الألبانی: رقم: (390)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
رشدين بن سعد: ضعيف
وللحديث شاهد ضعيف وأخرج البيهقي (65/8) بإسناد حسن عن طلحة رضي اللّٰه عنه أن النبي ﷺ قال: ((ليس في المأمومة قود))
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 473

   سنن ابن ماجه2637عباس بن عبد المطلبلا قود في المأمومة ولا الجائفة ولا المنقلة

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2637 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2637  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ہمارے فاضل محقق نے مذکورہ روایت کو سنداً ضعیف قراردیا ہے جبکہ بعض محققین نے حسن قراردیا ہے۔
تفصیل کےلیے دیکھئے: (الصیحیة للألبانی، رقم: 2190)
بنابریں اس قسم کے زخم، جن کا برابر برابر بدلہ نہ لیا جاسکے، ان کا قصاص نہیں ہوتا کیونکہ ممکن ہے مجرم کو اس سے کم یا زیادہ نقصان پہنچے جتنا اس نے پہنچایا ہے، اس لیے ایسے معاملات میں مالی جرمانے (دیت)
کا فیصلہ کیا جاتا ہے جس کا تعین زخم کی نوعیت اور شدت کی بنا پر کیا جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2637   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.