جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم علم کو علماء پر فخر کرنے یا کم عقلوں سے بحث و تکرار کے لیے نہ سیکھو، اور علم دین کو مجالس میں اچھے مقام کے حصول کا ذریعہ نہ بناؤ، جس نے ایسا کیا تو اس کے لیے جہنم ہے، جہنم“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی جہنم کا مستحق ہے، یا وہ علم اس کے حق میں خود آگ ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2878، ومصباح الزجاجة: 102) (صحیح)» (تراجع الألبانی رقم: 388، وصحیح الترغیب: 102، شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
It was narrated from Jabir bin 'Abdullah that:
The Prophet said: "Do not seek knowledge in order to show off in front of the scholars, or to argue with the foolish, and do not choose the best seat in a gathering, due to it (i.e. the knowledge which you have learned) for whoever does that, the Fire, the Fire (awaits him)."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن جريج وأبو الزبير مدلسان وعنعنا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 384
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث254
اردو حاشہ: بعض محققین نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح الترغیب للالبانی، حدیث: 102) نیز ہمارے محقق نے بھی اس کے دیگر شواہد کا تذکرہ کیا ہے لیکن ان کی صحت وضعف کی طرف اشارہ نہیں کیا، بہرحال یہ روایت شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔
(2)(فالنار النار) کا جملہ دو طرح پڑھا گیا ہے۔ اگر پیش سے (فالنارُ النارُ) پڑھا جائے تو وہ ترجمہ ہو گا جو بیان ہوا۔ اگر زبر سے فالنارَ النارَ پڑھا جائے تو مطلب ہو گا ”یہ آگ کا مستحق ہے۔“ یا ”اسے چاہیے کہ آگ سے ڈرے۔“
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 254