(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن خالد بن عثمة ، حدثني موسى بن يعقوب الزمعي ، حدثتني عمتي قريبة بنت عبد الله ان امها كريمة بنت المقداد بن عمرو اخبرتها، عن ضباعة بنت الزبير ، عن المقداد بن عمرو ، انه خرج ذات يوم إلى البقيع وهو: المقبرة لحاجته، وكان الناس لا يذهب احدهم في حاجته إلا في اليومين والثلاثة، فإنما يبعر كما تبعر الإبل، ثم دخل خربة، فبينما هو جالس لحاجته، إذ راى جرذا اخرج من جحر دينارا، ثم دخل فاخرج آخر حتى اخرج سبعة عشر دينارا، ثم اخرج طرف خرقة حمراء. قال المقداد: فسللت الخرقة، فوجدت فيها دينارا، فتمت ثمانية عشر دينارا، فخرجت بها حتى اتيت بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته خبرها، فقلت: خذ صدقتها يا رسول الله، قال:" ارجع بها، لا صدقة فيها بارك الله لك فيها"، ثم قال:" لعلك اتبعت يدك في الحجر" قلت: لا والذي اكرمك بالحق. قال: فلم يفن آخرها حتى مات. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَثْمَةَ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ ، حَدَّثَتْنِي عَمَّتِي قُرَيْبَةُ بِنْتُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ أُمَّهَا كَرِيمَةَ بِنْتَ الْمِقْدَادِ بْنِ عَمْرٍو أَخْبَرَتْهَا، عَنِ ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ ، عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّهُ خَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى الْبَقِيعِ وَهُوَ: الْمَقْبَرَةُ لِحَاجَتِهِ، وَكَانَ النَّاسُ لَا يَذْهَبُ أَحَدُهُمْ فِي حَاجَتِهِ إِلَّا فِي الْيَوْمَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ، فَإِنَّمَا يَبْعَرُ كَمَا تَبْعَرُ الْإِبِلُ، ثُمَّ دَخَلَ خَرِبَةً، فَبَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ لِحَاجَتِهِ، إِذْ رَأَى جُرَذًا أَخْرَجَ مِنْ جُحْرٍ دِينَارًا، ثُمَّ دَخَلَ فَأَخْرَجَ آخَرَ حَتَّى أَخْرَجَ سَبْعَةَ عَشَرَ دِينَارًا، ثُمَّ أَخْرَجَ طَرَفَ خِرْقَةٍ حَمْرَاءَ. قَالَ الْمِقْدَادُ: فَسَلَلْتُ الْخِرْقَةَ، فَوَجَدْتُ فِيهَا دِينَارًا، فَتَمَّتْ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ دِينَارًا، فَخَرَجْتُ بِهَا حَتَّى أَتَيْتُ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ خَبَرَهَا، فَقُلْتُ: خُذْ صَدَقَتَهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" ارْجِعْ بِهَا، لَا صَدَقَةَ فِيهَا بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا"، ثُمَّ قَالَ:" لَعَلَّكَ أَتْبَعْتَ يَدَكَ فِي الحُجْرِ" قُلْتُ: لَا وَالَّذِي أَكْرَمَكَ بِالْحَقِّ. قَالَ: فَلَمْ يَفْنَ آخِرُهَا حَتَّى مَاتَ.
مقداد بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن وہ بقیع کے قبرستان کی طرف قضائے حاجت کے لیے نکلے، ان دنوں لوگ قضائے حاجت کے لیے دو دو تین تین دن بعد ہی جایا کرتے تھے، اور مینگنیاں نکالتے تھے، خیر وہ ایک ویرانے میں گئے اور قضائے حاجت کے لیے بیٹھے ہی تھے کہ اتنے میں ایک چوہے پر نظر پڑی جس نے سوراخ میں سے ایک دینار نکالا، پھر وہ اندر گھس گیا، اور پھر ایک دینار اور نکالا یہاں تک کہ اس نے سترہ دینار نکالے، پھر ایک سرخ کپڑے کے ٹکڑے کا کنارہ نکالا۔ مقداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے وہ ٹکڑا کھینچا تو اس میں ایک دینار اور ملا اس طرح کل اٹھارہ دینار پورے ہو گئے، انہیں لے کر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا، اور آپ کو پورا واقعہ بتایا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کی زکاۃ لے لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لے جاؤ، اس میں زکاۃ نہیں، اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں برکت دے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید تم نے سوراخ میں اپنا ہاتھ ڈالا؟ میں نے کہا: نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کی حق سے عزت فرمائی“۔ راوی کہتے ہیں: ان دیناروں میں اتنی برکت ہوئی کہ ان کی وفات تک آخری دینار ختم نہیں ہوا تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الخراج 40 (3087)، (تحفة الأشراف: 11550) (ضعیف)» (سند میں موسیٰ بن یعقوب ضعیف اور قر یبة بنت عبداللہ لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (3087) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 469