سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: شفعہ کے احکام و مسائل
The Chapters on Pre-emption
1. بَابُ : مَنْ بَاعَ رِبَاعًا فَلْيُؤْذِنْ شَرِيكَهُ
1. باب: جائیداد بیچتے وقت اپنے شریک کو خبر دینے کا بیان۔
Chapter: One Who Sells A Property Should Notify His Partner (Of His Intention)
حدیث نمبر: 2493
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن سنان ، والعلاء بن سالم ، قالا: حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا شريك ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من كانت له ارض فاراد بيعها فليعرضها على جاره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانَ ، وَالْعَلَاءُ بْنُ سَالِمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَأَرَادَ بَيْعَهَا فَلْيَعْرِضْهَا عَلَى جَارِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو اور وہ اس کو بیچنا چاہے تو اسے چاہیئے کہ وہ اسے اپنے پڑوسی پر پیش کرے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: باب کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر پڑوسی یا شریک نہ خریدنا چاہے تب دوسروں کے ہاتھ بیچے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6131، ومصباح الزجاجة: 883) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں سماک ہیں، جن کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے، لیکن سابق شواہد سے تقویت پاکر حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه2493عبد الله بن عباسمن كانت له أرض أراد بيعها يعرضها على جاره

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2493 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2493  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جب دو آدمی ایک زمین یا مکان کے مشترکہ طورپرمالک ہوں اورایک آدمی اپنا حصہ فروخت کرنا چاہے تواسے چاہیے کہ پہلے اپنے اس ساتھی کو بتائے جو اس کے ساتھ شریک ہے اگر وہ مناسب قیمت پرخریدنے پر رضا مند ہو تو ٹھیک ہے ورنہ کہہ وه دے کہ میں نہیں خریدنا چاہتا جسے چاہو فروخت کردو۔

(2)
اگر راستےجدا جدا ہیں اورشراکت یا حصہ نہیں بھی ہے محض ہمسائیگی ہے تو پھر بھی ہمسایہ اس بات کا زیادہ حق رکھتا ہے کہ مکان یا زمین بیچتے وقت اسے بتایا جائےتاکہ وہ چاہے تو خرید لے۔

(3)
شفعہ کے قانون کی بنیاد باہمی ہمددردی پر ہے کیونکہ عموما ہمسائے کو اس قطعہ زمین کےخریدنے سے اجنبی کی نسبت زیادہ فوائدہ حاصل ہوتے ہیں جب کہ بیچنے والے کے لیے ہمسائے کے ہاتھ بیچنا یا اجنبی کے ہاتھ فروخت کرنا برابرہے لہٰذا اگر ہمسائے کو زائد فائدہ حاصل ہو جائے تو یہ بہت اچھی بات ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2493   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.