عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: میں نے اپنی ماں کو ایک باغ دیا تھا، اور وہ مر گئیں، اور میرے سوا ان کا کوئی اور وارث نہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں تمہارے صدقہ کا ثواب مل گیا، اور تمہارا باغ بھی تمہیں واپس مل گیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8744، ومصباح الزجاجة: 839)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/185) (حسن صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2395
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ماں باپ کو صدقہ دیا جا سکتا ہے۔
(2) ماں باپ کوصدقے میں دی ہوئی چیز اگر ترکہ بن کرصدقہ کرنے والے کومل جائے تو یہ صدقہ واپس لینے میں شامل نہیں کیونکہ وفات اوراستحقاق میراث میں انسان کےارادہ کوشش کو داخل نہیں۔
(3) مندرجہ بالا صورت میں صدقے کا ثواب ختم نہیں ہوگا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2395