سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
The Chapters on Expiation
8. بَابُ : مَنْ قَالَ كَفَّارَتُهَا تَرْكُهَا
8. باب: بری قسم کا کفارہ اسے چھوڑ دینا ہے۔
Chapter: Those who say that the expiation is to not fulfill it
حدیث نمبر: 2110
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن حارثة بن ابي الرجال ، عن عمرة ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف في قطيعة رحم، او فيما لا يصلح فبره ان لا يتم على ذلك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ أَبِي الرِّجَالِ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ، أَوْ فِيمَا لَا يَصْلُحُ فَبِرُّهُ أَنْ لَا يُتِمَّ عَلَى ذَلِكَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے رشتہ توڑنے کی قسم کھائی، یا کسی ایسی چیز کی قسم کھائی جو درست نہیں، تو اس قسم کا پورا کرنا یہ ہے کہ اسے چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1789، ومصباح الزجاجة: 740) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں حارثہ ضعیف راوی ہیں، لیکن مشکل الآثار 1/287، میں قوی شاہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2334)

It was narrated from 'Aishah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Whoever takes an oath to cut off the ties of kinship, or to do something that is not right, the fulfillment of his vow is not to do that."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
حارثة بن أبي الرجال ضعيف
وروي الطحاوي في مشكل الآثار (1/ 287) بإسناد حسن عن ابن عباس عن رسول اللّٰه ﷺ قال: ((من حلف بيمين علي قطيعة الرحم أو معصية فحنث فذلك كفارة له))
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 454

   سنن ابن ماجه2110عائشة بنت عبد اللهمن حلف في قطيعة رحم أو فيما لا يصلح فبره أن لا يتم على ذلك

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2110 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2110  
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحیحة، رقم: 2334)
اس کا مطلب یہ ہے کہ کفارہ نہ دے سکے تو کم از کم اس گناہ سے پرہیز تو کرے جس کے کرنے کا وعدہ کرلیا ہے۔
گناہ سے بچنا بھی نیکی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2110   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.