سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
23. بَابُ : عِدَّةِ الْمُخْتَلِعَةِ
23. باب: خلع کرانے والی عورت کی عدت کا بیان۔
Chapter: The waiting period of a woman granted Khul`
حدیث نمبر: 2058
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا علي بن سلمة النيسابوري ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، اخبرني عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت ، عن الربيع بنت معوذ ابن عفراء ، قال:" قلت لها: حدثيني حديثك، قالت: اختلعت من زوجي، ثم جئت عثمان، فسالت ماذا علي من العدة؟، فقال: لا عدة عليك، إلا ان يكون حديث عهد بك، فتمكثين عنده حتى تحيضين حيضة، قالت: وإنما تبع في ذلك قضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم في مريم المغالية، وكانت تحت ثابت بن قيس، فاختلعت منه".
(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَلَمَةَ النَّيْسَابُورِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق ، أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ ، قَالَ:" قُلْتُ لَهَا: حَدِّثِينِي حَدِيثَكِ، قَالَتْ: اخْتَلَعْتُ مِنْ زَوْجِي، ثُمَّ جِئْتُ عُثْمَانَ، فَسَأَلْتُ مَاذَا عَلَيَّ مِنَ الْعِدَّةِ؟، فَقَالَ: لَا عِدَّةَ عَلَيْكِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِكِ، فَتَمْكُثِينَ عِنْدَهُ حَتَّى تَحِيضِينَ حَيْضَةً، قَالَتْ: وَإِنَّمَا تَبِعَ فِي ذَلِكَ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرْيَمَ الْمَغَالِيَّةِ، وَكَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ، فَاخْتَلَعَتْ مِنْهُ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا سے کہا: تم مجھ سے اپنا واقعہ بیان کرو، انہوں نے کہا: میں نے اپنے شوہر سے خلع کرا لیا، پھر میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر پوچھا: مجھ پر کتنی عدت ہے؟ انہوں نے کہا: تم پر کوئی عدت نہیں مگر یہ کہ تمہارے شوہر نے حال ہی میں تم سے صحبت کی ہو، تو تم اس کے پاس رکی رہو یہاں تک کہ تمہیں ایک حیض آ جائے، ربیع رضی اللہ عنہا نے کہا: عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کی پیروی کی، جو آپ نے بنی مغالہ کی خاتون مریم رضی اللہ عنہا کے سلسلے میں کیا تھا، جو ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں تھیں اور ان سے خلع کر لیا تھا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: نسائی میں ربیع بنت معوذ سے روایت ہے کہ ثابت کی عورت کے قصے میں نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا: جو تمہارا اس کے پاس ہے وہ لے لو اور اس کو چھوڑ دو ثابت نے کہا: اچھا، پھر نبی کریم ﷺ نے اس کو ایک حیض کی عدت گزارنے کا حکم دیا۔ اور یہ کئی طریق سے مروی ہے، ان حدیثوں سے یہ نکلتا ہے کہ خلع کرانے والی کی عدت ایک حیض ہے اور خلع نکاح کا فسخ ہے، اہل حدیث کا یہی مذہب ہے، اگر خلع طلاق ہوتا تو اس کی عدت تین حیض ہوتی، ابوجعفر النحاس نے الناسخ والمنسوخ میں اس پر صحابہ کا اجماع نقل کیا ہے، اور یہی دلائل کی روشنی میں زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 53 (3528)، (تحفة الأشراف: 15836) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from 'Ubadah bin Samit from Rubai' bint Mu'awwidh bin 'Afra'.: He said: "I said to her: 'Tell me your Hadith.' She said: 'I got Khul' from my husband, then I came to 'Uthman and asked him: "What waiting period do I have to observe?" He said: "You do not have to observe any waiting period, unless you had intercourse with him recently, in which case you should stay with him until you have menstruated." In that he was following the ruling of the Messenger of Allah (ﷺ) concerning Maryam Maghaliyyah, who was married to Thabit bin Qais and she got Khul' from him.' "
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2058 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2058  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خلع کی ظاہری صورت اگرچہ طلاق کے مشابہ ہے، یعنی عورت کے مطالبے پر مرد اسے طلاق دیتا ہے، تاہم یہ حقیقت میں فسخ نکاح ہے، اس لیے اس کی عدت تین حیض نہیں بلکہ ایک حیض ہے۔

(2)
  خلع کے بعد ایک حیض کا انتظار استبرائے رحم کےلیے ہے، یعنی اس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ عورت امید سے تو نہیں۔
ایک بار حیض آنے پر یہ بات معلوم ہوجاتی ہے۔
اگر حیض نہ آئے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ حمل سے ہے، لہٰذا بچے کی ولادت تک دوسرے مرد سے نکاح نہیں کرسکتی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2058   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.