ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب عمرہ بنت جون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اللہ کی) پناہ مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے ایسی ہستی کی پناہ مانگی جس کی پناہ مانگی جاتی ہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے طلاق دے دی، اور اسامہ رضی اللہ عنہ یا انس رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے اسے سفید کتان کے تین کپڑے دیئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17097، ومصباح الزجاجة: 718) (منکر)» (اسا مہ اور انس رضی اللہ عنہما کا ذکر اس حدیث میں منکر ہے، لیکن صحیح بخاری میں اس لفظ سے ثابت ہے، «فأمر أبا أ سید أن یجہزہا ویکسوہا ثوبین رازقیتین» (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابواسید کو حکم دیا کہ اس کو تیار کریں، اور دو سفید کتان کے کپڑے پہنائیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 7/ 146)
It was narrated from 'Aishah that:
'Amrah bint Jawn sought refuge.with Allah from the Messenger of Allah (ﷺ) when she was brought to him (as a bride) He said: "You have sought refuge with Him in Whom refuge is sought." So he divorced her and told Usamah or Anas to give her, a gift of three garments of white flax.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: منكر بذكر أسامة أو أنس صحيح بلفظ فأمر أبا أسيد أن يجهزها ويكسوها ثوبين رازقيين خ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده موضوع عبيد بن القاسم: متروك،كذبه ابن معين،واتهمه أبو داود بالوضع (تقريب: 4389) وحديث البخاري ھو الصحيح،انظر سنن ابن ماجه (2050) بتحقيقي انوار الصحيفه، صفحه نمبر 451
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2037
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کی اصل صحیح بخاری میں ہے۔ علاوہ ازیں علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس کی بابت لکھتے ہیں: اس میں حضرت اسامہ اور حضر ت انس رضی اللہ عنہما کا ذکر منکر ہے اور مزید لکھا ہے کہ صحیح الفاظ صحیح بخاری میں ہیں: ”رسول اللہﷺ نے ابواسید کو حکم دیا کہ (اسے اس کے والدین کےہاں بھیجنے کےلیے) تیار کریں اور اسے پہننے کے لیے دو سوتی کپڑے دے دیں۔“ لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود یگر شواہ کی بنا پر صحیح ہے جیسا کہ محققین نے کہا ہے۔ مزید تفصیل کےلیے دیکھئے: (الموسوعة الحدیثة مسند الإمام أحمد: 25/ 460، 461، 462، وإرواء الغلیل: 7/ 146، حدیث: 2064، وسنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشارعواد، حدیث: 2037)
(2) حضرت عمرہ بنت جون رضی اللہ عنہا کے منہ سے یہ نامناسب الفاظ کسی غلط فہمی کی وجہ سے نکل گئے تھے۔
(3) جو شخص اللہ کے نام سے سوال کرے یا پناہ مانگے اس کا سوال پورا کرنا چاہیے، حدیث نبوی ہے: ”جوشخص تم سے اللہ کی پناہ مانگے اسے پناہ دو، جو تم سے اللہ کا واسطہ دے کر سوال کرے اسے دو، جو تمہیں دعوت دے اس کی دعوت قبول کرو اور جو تم سے نیکی کرےاسے اس کا بدلہ دو، اگر تمہیں (اس کا بدلہ دینے کےلیے مناسب چیز) نہ ملے تو اس کے حق میں اللہ سے دعائیں کرو حتی کہ تمہیں یقین ہو جائے کہ تم نے (احسان کا) بدلہ اتاردیا ہے۔“(سنن أبي داؤد، الأدب، باب فی الرجل یستعیذ من الرجل، حدیث: 5109)
(4) نکاح کے بعد خلوت سے پہلے طلاق دی جائے تواگر حق مہر کا تعین ہوچکا ہو تو آدھا حق مہر دینا چاہیے۔ (البقرۃ: 2؍237) اگرحق مہر کا تعین نہ ہوا ہو تو بقدر استطاعت اسے ضرور کچھ نہ کچھ دینا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2037