(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل بن سمرة ، حدثنا وكيع ، عن عبد الله بن عمرو بن مرة ، عن ابيه ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن ثوبان ، قال: لما نزل في الفضة والذهب ما نزل، قالوا: فاي المال نتخذ؟، قال عمر: فانا اعلم لكم ذلك، فاوضع على بعيره، فادرك النبي صلى الله عليه وسلم، وانا في اثره، فقال: يا رسول الله، اي المال نتخذ؟، فقال:" ليتخذ احدكم قلبا شاكرا، ولسانا ذاكرا، وزوجة مؤمنة تعين احدكم على امر الآخرة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ فِي الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ مَا نَزَلَ، قَالُوا: فَأَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟، قَالَ عُمَرُ: فَأَنَا أَعْلَمُ لَكُمْ ذَلِكَ، فَأَوْضَعَ عَلَى بَعِيرِهِ، فَأَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا فِي أَثَرِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟، فَقَالَ:" لِيَتَّخِذْ أَحَدُكُمْ قَلْبًا شَاكِرًا، وَلِسَانًا ذَاكِرًا، وَزَوْجَةً مُؤْمِنَةً تُعِينُ أَحَدَكُمْ عَلَى أَمْرِ الْآخِرَةِ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سونے اور چاندی کے بارے میں آیت اتری تو لوگ کہنے لگے کہ اب کون سا مال ہم اپنے لیے رکھیں؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اسے تمہارے لیے معلوم کر کے کر آتا ہوں، اور اپنے اونٹ پر سوار ہو کر اسے تیز دوڑایا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، میں بھی آپ کے پیچھے تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کون سا مال رکھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں ہر کوئی شکر کرنے والا دل، ذکر کرنے والی زبان، اور ایمان والی بیوی رکھے جو اس کی آخرت کے کاموں میں مدد کرے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: عورت کی مدد آخرت کے کام میں یہ ہے کی آدمی اس کی وجہ سے گناہوں اور بدنظری سے بچتا ہے، اور گھر کے تمام کام عورت کر لیتی ہے مرد کو عبادت کی فرصت ملتی ہے، اگر عورت نہ ہو اور یہ کام خود کرے تو عبادت کی فرصت مشکل سے ملے گی، بعض عورتیں خود نیک اور دیندار ہوتی ہیں، ان کی صحبت کے اثر سے مرد بھی زاہد اور عابد ہو جاتا ہے، بعض عورتیں اپنے شوہر کو تہجد کی نماز کے لئے جگاتی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2084، ومصباح الزجاجة: 658)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیرالقرآن 10 (3094)، مسند احمد (5/278، 282) (صحیح)»
It was narrated that:
Thawban said: “When the Verse concerning silver and gold was revealed, they said: 'What kind of wealth should we acquire?' Umar said: 'I will tell you about that.' So he rode on his camel and caught up with the Prophet, and I followed him. He said: 'O Messenger of Allah what kind of wealth should we acquire?' He said: 'Let one of you acquire a thankful heart, a tongue that remembers Allah and a believing wife who will help him with regard to the Hereafter.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (3094) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 446
ما نزلت والذين يكنزون الذهب والفضة سورة التوبة آية 34 ، قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم : تبا للذهب والفضة ، قالوا : يا رسول الله ، ف أى المال نكنز ؟ ، قال : قلبا شاكرا ، ولسانا ذاكرا ، وزوجة صالحة
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1856
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اللہ کا ذکر اور اللہ کا شکر بہت بڑی نعمت ہے جس کو ان کاموں کی توفیق مل گئی اسے بہت بڑی دولت حاصل ہو گئی۔
(2) سونے چاندی کے بارے میں نازل ہونے والا حکم یہ ہے: ﴿وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ﴾(التوبة، 34: 9) ”جو لوگ سونا چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوش خبری دے دیجیئے۔“
(3) مال اچھی چیز ہے لیکن اس سے اہم انسانی کی اخلاقی خوبیاں ہیں۔ خاص طور پر صبر اور شکر کی بہت اہمیت ہے۔
(4) جس عورت کے دل میں ایمان ہوگا، وہ خود بھی آخرت کو سامنے رکھے گی اور خاوند کو نیکی کی راہ پر چلنے میں مدد دے گی، اس لیے ایسی نیک عورت اللہ کی بڑی نعمت ہے۔ مسلمان مرد کو ایسی عورت کی قدر کرنی چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1856
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3094
´سورۃ التوبہ سے بعض آیات کی تفسیر۔` ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت «والذين يكنزون الذهب والفضة»”اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں، اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو آپ انہیں درد ناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجئیے“(التوبہ: ۳۴)، نازل ہوئی، اس وقت ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ کے بعض صحابہ نے کہا: سونے اور چاندی کے بارے میں جو اترا سو اترا (یعنی اس کی مذمت آئی) اگر ہم جانتے کہ کون سا مال بہتر ہے تو اسی کو اپناتے۔ آپ نے فرمایا: ”بہترین مال یہ ہے کہ آدمی کے پاس اللہ کو یاد کرنے والی زبان ہو، شکر گزار دل ہو، اور اس کی بیوی ایسی ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3094]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں، اوراسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے توآپ انھیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجئے (التوبة: 34)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3094