ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں کسی کو سجدے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، اور اگر شوہر عورت کو جبل احمر سے جبل اسود تک، اور جبل اسود سے جبل احمر تک پتھر ڈھونے کا حکم دے تو عورت پر حق ہے کہ اس کو بجا لائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16120، ومصباح الزجاجة: 656)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/47، 76، 97، 112، 135) (ضعیف)» (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، صرف حدیث کا پہلا ٹکڑا صحیح ہے، الإرواء: 1998، 7/58، صحیح أبی داود: 1877)
It was narrated from Aishah:
that the messenger of Allah of said: “If I were to command anyone to prostrate to anyone else, I would have commanded women to prostrate to their husbands. If a man were to command his wife to move (something) from a red mountain to a black mountain, and from a black mountain to a red mountain, her duty is to obey to him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الشطر الأول منه صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف علي بن زيد بن جدعان: ضعيف ولبعض حديثه شواهد انوار الصحيفه، صفحه نمبر 446
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1852
اردو حاشہ: فوائد ومسائل: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اس روایت کے پہلے جملے (لَوْ أَمَرْتُ أَحَداً أَن .....تسجُدَ لِزَوْجِھَا) ”اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ کسی انسان کو سجدہ کرے تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔“ کو دیگر شواہد کی بناء پر صحیح قرار دیا ہے۔ مذکورہ جملہ جامع الترمذی (1159) میں بھی مروی ہے۔ وہاں پر ہمارے شیخ موصوف نے اس جملے کو سنداً حسن قرار دیا ہے، نیز یہی جملہ اگلی روایت میں بھی مذکور ہے اسے بھی انہوں نے سنداً حسن قرار دیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت جو کہ سنداً ضعیف ہے اس میں سے پہلا جملہ قابل عمل اور قابل حجت ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیئے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 32؍145، 149، و 41؍19، وإرواء الغلیل: 7؍54، 58، حدیث: 1998)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1852