ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزے دار کی اچھی عادتوں میں سے مسواک کرنا ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: روزے دار کے لئے مسواک کرنا مکروہ نہیں ہے، کسی بھی وقت میں ہو، شروع دن میں یا اخیر دن میں، بلکہ سنت ہے، اکثر اہل علم کا یہی قول ہے، بعض لوگوں نے زوال کے بعد مسواک کرنا مکروہ سمجھا ہے اس وجہ سے کہ اس کے ذریعہ منہ کی بو ختم ہو جائے گی، جس کی فضیلت حدیث میں آئی ہے، لیکن یہ واضح رہے کہ اس بو کا تعلق منہ سے نہیں، بلکہ معدہ سے ہے، جو معدہ کے خالی ہونے کی حالت میں پیدا ہوتی ہے اسی کو عربی میں «خلوف» کہتے ہیں جس کا ذکر حدیث میں آیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17630، ومصباح الزجاجة: 607) (ضعیف)» (اس کی سند میں مجالد ضعیف ہیں)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1677
اردو حاشہ: فائده: یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے۔ تاہم صحیح روایت سے روزے کی حالت میں مسواک کرنا ثابت ہے اس سے روزے میں فرق نہیں آتا۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح البخاری میں کتاب الصوم میں ایک باب کا عنوان اس طرح درج کیا ہے۔ (باب مسواک الرطب والیابس للصائم) یعنی روزے دار کا تازہ یا خشک مسواک کرنا اس کے بعد بیان کرتے ہیں۔ کہ حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مذکور ہے انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو روزے کی حالت میں مسواک کرتے اتنی بار دیکھا ہے۔ کہ میں شمار نہیں کرسکتا۔ دیکھئے: (صحیح البخاري، الصوم، باب سواك الرطب والیا بس للصائم، قبل حدیث: 1934)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1677