(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن ايوب ، عن محمد بن سيرين ، عن عبيدة ، عن علي بن ابي طالب ، قال: وذكر الخوارج، فقال:" فيهم رجل مخدج اليد، او مودن اليد، او مثدن اليد، ولولا ان تبطروا لحدثتكم بما وعد الله الذين يقتلونهم على لسان محمد صلى الله عليه وسلم" قلت: انت سمعته من محمد صلى الله عليه وسلم قال: إي، ورب الكعبة ثلاث مرات. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّة ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: وَذَكَرَ الْخَوَارِجَ، فَقَالَ:" فِيهِمْ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْيَدِ، أَوْ مُودَنُ الْيَدِ، أَوْ مَثْدَنُ الْيَدِ، وَلَوْلَا أَنْ تَبْطَرُوا لَحَدَّثْتُكُمْ بِمَا وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ يَقْتُلُونَهُمْ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِي، وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ.
عبیدہ فرماتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے خوارج کا ذکر کیا، اور ذکر کرتے ہوئے کہا: ان میں ایک آدمی ناقص ہاتھ کا ہے ۱؎، اور اگر مجھے ڈر نہ ہوتا کہ تم خوشی سے اترانے لگو گے تو میں تمہیں ضرور بتاتا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی زبان سے ان کے قاتلین کے لیے کس ثواب اور انعام و اکرام کا وعدہ فرمایا ہے، میں نے کہا: کیا آپ نے یہ بات محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ کہا: ہاں، کعبہ کے رب کی قسم! (ضرور سنی ہے)، اسے تین مرتبہ کہا۔
وضاحت: ۱؎: راوی کو شک ہے کہ «مخدج اليد أو مودن اليد أو مثدون اليد» میں سے کون سا لفظ استعمال کیا ہے، جب کہ ان سب کے معنی تقریباً برابر ہیں، یعنی ناقص ہاتھ۔
'Ubaidah narrated from 'Ali bin Abu Talib,:
That he mentioned the Khawarij, and said: "Among them there will be a man with a defective hand, or a short hand, or small hand. If you were to exercise restraint (i.e., not become overjoyed), I would tell you of what Allah has promised upon the lips of Muhammed for those who kill them." I ('Ubaidah) said: "Did you hear that from Muhammed?" He said: "Yes, by the Lord of the Ka'bah!' - three times."
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث167
اردو حاشہ: (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج کے بارے میں تفصیل سے بیان فرمایا اور وہ واقعات اسی طرح پیش آئے جس طرح آپ نے بیان فرمائے تھے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ایک دلیل ہے۔
(2) اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کی فضیلت ہے جنہوں نے خوارج سے جنگ کی۔
(3) تاکید کے طور پر قسم کھانا جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 167