(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن عمر ، حدثنا عمر بن يونس اليمامي ، حدثنا عكرمة بن عمار ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، قال: سالت عائشة : بم كان يستفتح النبي صلى الله عليه وسلم صلاته إذا قام من الليل؟، قالت: كان يقول:" اللهم رب جبرئيل وميكائيل وإسرافيل، فاطر السموات والارض، عالم الغيب والشهادة، انت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون، اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك، إنك لتهدي إلى صراط مستقيم"، قال عبد الرحمن بن عمر: احفظوه جبرئيل مهموزة فإنه كذا عن النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْيَمَامِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ : بِمَ كَانَ يَسْتَفْتِحُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ؟، قَالَتْ: كَانَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرَئِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ، إِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ"، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ: احْفَظُوهُ جِبْرَئِيلَ مَهْمُوزَةً فَإِنَّهُ كَذَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں قیام کرتے تو کس دعا سے اپنی نماز شروع کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم رب جبرئيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك لتهدي إلى صراط مستقيم»”اے اللہ! جبرائیل، ۱؎ میکائیل، اور اسرافیل کے رب، آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے، تو اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلافی امور میں فیصلہ کرتا ہے، تو اپنے حکم سے اختلافی امور میں مجھے حق کی راہنمائی فرما، بیشک تو ہی راہ راست کی راہنمائی فرماتا ہے۔ عبدالرحمٰن بن عمر کہتے ہیں: یاد رکھو جبرائیل ہمزہ کے ساتھ ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی منقول ہے۔
وضاحت: ۱؎: اور قرآن میں جو جبریل کا لفظ آیا ہے، اس میں بھی قراءت کا اختلاف ہے، بعض جبریل پڑھتے ہیں، اور بعض جبرائیل، اور بعض جبرئیل، یہ عبرانی لفظ ہے، اس کے معنی اللہ کا بندہ، اور جبرئیل وحی کے فرشتہ ہیں، میکائیل روزی کے، اسرافیل صور پھونکنے کے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (770)، سنن ابی داود/الصلاة 121 (767)، سنن الترمذی/الدعوات 31 (3420)، سنن النسائی/قیام اللیل 11 (1626)، (تحفة الأشراف: 17779)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/156) (حسن)» (شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ سند میں یحییٰ بن ابی کثیر مدلس ہیں، اور یہاں عنعنہ سے روایت کی ہے)
It was narrated that Abu Salamah bin `Abdur-Rahman said:
“I asked `Aishah: ‘With what did the Prophet (ﷺ) start his voluntary prayers?’ She said: ‘He would say: “Allahumma Rabba Jibra’il wa Mika’il wa Israfil, Fatiras-samawati wal-ard, `alimal-ghaybi wash- shahadah, Anta tahkumu baina `ibadika fima kanu fihi yakhtalifun, ihdini lima-khtulifa fihi minal-haqqi bi idhnika, innaka latahdi ila siratin mustaqim (O Allah, Lord of Jibra’il, Mika’il and Israfil, Creator of the heavens and the earth, Knower of the unseen and the seen, You judge between Your slaves concerning that wherein they differ. Guide me to the disputed matters of truth by Your Leave, for You are the One Who guides to the straight Path).” (One of the narrators) `Abdur-Rahman bin `Umar said: “Bear in mind the word Jibra’il with a Hamzah - this is how it was narrated from the Prophet (ﷺ).”
اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اللهم اهدني لما اختلف فيه من الحق إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
اللهم رب جبرائيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض وعالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك أنت تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم
اللهم رب جبرئيل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك لتهدي إلى صراط مستقيم
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1357
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نماز تہجد میں یہ دعا بھی دعائے استفتاح کے طور پر پڑھی جاسکتی ہے۔
(2) جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل علیہ السلام اللہ کے مقرب ترین اور افضل ترین فرشتے ہیں۔ لیکن وہ بھی اللہ کے بندے ہیں۔ اور اللہ ان کا بھی رب ہے۔ رب کی صفات اور اختیارات میں ان کا بھی کوئی حصہ نہیں۔ توحید کا یہ نکتہ توجہ کے قابل ہے۔
(3) بندوں کے اختلافات کا فیصلہ دنیا میں انبیائے کرام علیہ السلام کی بعثت اور ان پر وحی کے نزول کے ذریعے سے کردیا گیا ہے۔ پھر بھی بعض لوگ نئے نئے شبہات پیدا کرکے اختلاف ڈالتے ہیں۔ یا حق واضح ہوجانے کے بعد بھی حق کو قبول نہیں کرتے۔ اور جھگرنے سے باز نہیں آتے۔ ان کا فیصلہ قیامت ہی کو ہو گا۔ جب انھیں سزا ملے گی اور نیک لوگ اللہ کے انعامات سے بہرہ ور ہوں گے۔
(4) ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اس لئے اللہ سے ہدایت کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔
(5) جبرئیل کا لفظ کئی طرح پڑھا جا سکتا ہے۔ جَبْرِیْل، جَبْرِیْل، جِبْرَئِیْل، جَبْرَئِیْل، جِبْرَائِیْل۔ لیکن اس دعا میں جبرئیل ہمزہ کے ساتھ ہے۔
(6) محدثین کرام حدیث کےالفاظ پر بھی توجہ دیتے تھے۔ اور ہر لفظ اس طرح روایت کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ جس طرح استاد سے سنا ہو۔ حالانکہ روایت بالمعنیٰ جائز ہے۔ محدثین کے اس طرز عمل سے ان کی دیانت اور صداقت ظاہر ہوتی ہے۔ اور یہ کہ ان کی روایت کردہ احادیث قابل عمل اور قابل اعتماد ہیں۔ بشرط یہ کہ صحت حدیث کے معیار پر پوری اتریں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1357
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3420
´نماز تہجد شروع کرتے وقت کی دعا کا بیان۔` ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: رات میں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تہجد پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو اپنی نماز کے شروع میں کیا پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب رات کو کھڑے ہوتے، نماز شروع کرتے وقت یہ دعا پڑھتے: «اللهم رب جبريل وميكائيل وإسرافيل فاطر السموات والأرض عالم الغيب والشهادة أنت تحكم بين عبادك فيما كانوا فيه يختلفون اهدني لما اختلف فيه من الحق بإذنك إنك تهدي من تشاء إلى صراط مستقيم»”اے اللہ! جبرائیل، میکائیل و اسرافیل کے رب! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے اور کھلے کے جاننے والے، اپنے بندوں کے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3420]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اے اللہ! جبرئیل، میکائیل و اسرافیل کے رب! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے اور کھلے کے جاننے والے، اپنے بندوں کے درمیان ان کے اختلافات کا فیصلہ کرنے والا ہے، اے اللہ! جس چیز میں بھی اختلاف ہوا ہے اس میں حق کو اپنانے، حق کو قبول کرنے کی اپنے اذن وحکم سے مجھے ہدایت فرما، (توفیق دے) کیونکہ تو ہی جسے چاہتا ہے سیدھی راہ پر چلاتا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3420