سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
161. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْخُرُوجِ إِلَى الْعِيدِ مَاشِيًا
161. باب: عید کے لیے عیدگاہ پیدل چل کر جانے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning going out to the ‘Eid Prayer walking
حدیث نمبر: 1297
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، حدثنا عبد العزيز بن الخطاب ، حدثنا مندل ، عن محمد بن عبيد الله بن ابي رافع ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان ياتي العيد ماشيا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْخَطَّابِ ، حَدَّثَنَا مِنْدَلٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَأْتِي الْعِيدَ مَاشِيًا".
ابورافع کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ کے لیے پیدل چل کر آتے تھے۔

وضاحت:
۱؎: ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ سنت یہی ہے کہ عیدگاہ کو پیدل جائے، اگر عید گاہ دور ہو یا کوئی پیدل نہ چل سکے تو سواری پر جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12021، ومصباح الزجاجة: 454) (حسن)» ‏‏‏‏ (شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں دو راوی: مندل و محمد بن عبیداللہ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: الإرواء: 636)

It was narrated from Muhammad bin ‘Ubaidullah bin Abu Rafi’, from his father, from his grandfather, that the Messenger of Allah (ﷺ) used to come to ‘Eid prayers walking.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث الآتي (1300)
مندل و محمد بن عبيد اللّٰه بن أبي رافع: ضعيفان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 422

   سنن ابن ماجه1297أسلميأتي العيد ماشيا
   سنن ابن ماجه1300أسلميأتي العيد ماشيا يرجع في غير الطريق الذي ابتدأ فيه

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1297 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1297  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس باب کی تمام روایات کو اکثر محققین نے ضعیف قرار دیا ہے۔
جن میں ہمارے فاضل محقق، دکتور بشار عواد اور شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ شامل ہیں۔
تاہم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت (1296)
کو امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حسن قرار دیا ہے لیکن شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس کی بابت لکھتے ہیں۔
شاید امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کودیگر شواہد کی بنا پر حسن قراردیا ہو جو ابن ماجہ کے مزکورہ باب کے تحت آئے ہیں۔
مذید لکھتے ہیں۔
کہ مذکورہ روایات انفرادی طور پرضعیف ہیں۔
لیکن مجموعی طور پر دیکھا جائے تو معلوم ہوسکتا ہے۔
کہ مسئلہ کی کوئی نہ کوئی اصل ضرور ہے اور پھر اس مسئلہ کی تایئد میں ایک مرسل روایت پیش کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازے میں شرکت اورعید الاضحیٰ او ر عید الفطر کی نماز کی ادایئگی کے لئے پیدل تشریف لے جاتے تھے۔
نیز سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔
کہ عید الفطر کی تین سنتیں ہیں۔
عید گاہ کی طرف پیدل جانا۔
عید نماز کی ادایئگی کے لئے جانے سے پہلے کوئی چیز کھانا اور عید نماز کے لئے غسل کرنا۔
تفصیل کےلئے دیکھئے: (إرواء الغلیل، للألبانی: 104، 103/3)
الحاصل مذکورہ بحث سے معلوم ہوتا ہے کہ عید گاہ کی طرف پیدل جانا کم از کم مستحب ضرور ہے۔
تاہم ضروریات کے پیش نظر سواری پر سوار ہو کر بھی جایا جا سکتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1297   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.