(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، وابو كريب ، واحمد بن سنان ، قالوا: حدثنا ابو اسامة ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" سها فسلم في الركعتين"، فقال له رجل يقال له: ذو اليدين: يا رسول الله، اقصرت ام نسيت؟، قال:" ما قصرت وما نسيت"، قال: صليت ركعتين، قال:" اكما يقول ذو اليدين"، قالوا: نعم،" فتقدم فصلى ركعتين، ثم سلم، ثم سجد سجدتي السهو". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَهَا فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ"، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: ذُو الْيَدَيْنِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقَصُرَتْ أَمْ نَسِيتَ؟، قَالَ:" مَا قَصُرَتْ وَمَا نَسِيتُ"، قَالَ: صَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ، قَالَ:" أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ"، قَالُوا: نَعَمْ،" فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھول کر دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا، تو ذوالیدین نامی ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”نہ تو نماز کم ہوئی ہے نہ ہی میں بھولا ہوں“ ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے کہا: تب تو آپ نے دو ہی رکعت پڑھی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا حقیقت وہی ہے جو ذوالیدین کہتا ہے؟“ لوگوں نے کہا: جی ہاں، آپ آگے بڑھے اور دو رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر سہو کے دو سجدے کئے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) forgot and said the Taslim after two Rak’ah. A man who was called Dhul-Yadain said to him:
‘O Messenger of Allah, has the prayer been shortened or did you forget?’ He said: ‘It has not been shortened and I did not forget.’ He said: ‘But you prayed two Rak’ah.’ He said: ‘Is what Dhul-Yadain says true?’ They said: ‘Yes.’ So he went forward and performed two Rak’ah and said the Salam, then he prostrated twice for prostrations of forgetfulness.
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1213
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) غلطی سے کم رکعتیں پڑھی جایئں تو چھوٹی ہوئی رکعتیں پڑھ کر سجدہ کرنا چاہیے۔
(2) امام کا نمازیوں سے اس بارے میں بات کرنا کہ نماز پوری پڑھی گئی ہے یا نہیں اور نمازیوں کا امام کو بتانا پہلی پڑھی ہوئی نماز کو کالعدم قرار نہیں دیتا۔ کیونکہ یہ بات چیت جان بوجھ کرنماز کے اندر نہیں کی گئی۔ اس لئے نمازشروع سے نہیں پڑھنی پڑے گی۔
(3) سجدہ سہو سلام کے بعد بھی درست ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1213