سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
109. . بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَا يُسْتَحَبُّ مِنَ التَّطَوُّعِ بِالنَّهَارِ
109. باب: دن کی مستحب (نفل) نماز کا بیان۔
Chapter: What was narrated about what is recommended of voluntary (Prayer) during the daytime
حدیث نمبر: 1161
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن عاصم بن ضمرة السلولي ، قال: سالنا عليا عن تطوع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالنهار، فقال: إنكم لا تطيقونه، فقلنا: اخبرنا به ناخذ منه ما استطعنا، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا صلى الفجر يمهل حتى إذا كانت الشمس من ها هنا، يعني: من قبل المشرق بمقدارها من صلاة العصر من ها هنا، يعني: من قبل المغرب، قام فصلى ركعتين، ثم يمهل حتى إذا كانت الشمس من ها هنا، يعني: من قبل المشرق مقدارها من صلاة الظهر من ها هنا، قام فصلى اربعا، واربعا قبل الظهر إذا زالت الشمس، وركعتين بعدها، واربعا قبل العصر، يفصل بين كل ركعتين بالتسليم على الملائكة المقربين، والنبيين، ومن تبعهم من المسلمين، والمؤمنين"، قال علي: فتلك ست عشرة ركعة تطوع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالنهار، وقل من يداوم عليها، قال وكيع: زاد فيه ابي، فقال حبيب بن ابي ثابت: يا ابا إسحاق، ما احب ان لي بحديثك هذا ملء مسجدك هذا ذهبا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ السَّلُولِيِّ ، قَالَ: سَأَلْنَا عَلِيًّا عَنْ تَطَوُّعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّهَارِ، فَقَالَ: إِنَّكُمْ لَا تُطِيقُونَهُ، فَقُلْنَا: أَخْبِرْنَا بِهِ نَأْخُذْ مِنْهُ مَا اسْتَطَعْنَا، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ يُمْهِلُ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَا هُنَا، يَعْنِي: مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ بِمِقْدَارِهَا مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ مِنْ هَا هُنَا، يَعْنِي: مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ، قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يُمْهِلُ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَا هُنَا، يَعْنِي: مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مِقْدَارَهَا مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ مِنْ هَا هُنَا، قَامَ فَصَلَّى أَرْبَعًا، وَأَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَأَرْبَعًا قَبْلَ الْعَصْرِ، يَفْصِلُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلَائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ، وَالنَّبِيِّينَ، وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَالْمُؤْمِنِينَ"، قَالَ عَلِيٌّ: فَتِلْكَ سِتَّ عَشْرَةَ رَكْعَةً تَطَوُّعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّهَارِ، وَقَلّ مَنْ يُدَاوِمُ عَلَيْهَا، قَالَ وَكِيعٌ: زَادَ فِيهِ أَبِي، فَقَالَ حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ: يَا أَبَا إِسْحَاق، مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِحَدِيثِكَ هَذَا مِلْءَ مَسْجِدِكَ هَذَا ذَهَبًا".
عاصم بن ضمرہ سلولی کہتے ہیں کہ ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دن کی نفل نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: تم ان کو ادا نہ کر سکو گے، ہم نے کہا کہ آپ ہمیں بتائیے، ہم ان میں سے جتنی ادا کر سکیں گے اتنی لے لیں گے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر پڑھنے کے بعد رکے رہتے یہاں تک کہ جب سورج مشرق (پورب) کی جانب سے اتنا بلند ہو جاتا جتنا کہ عصر کے وقت مغرب (پچھم) کی جانب سے ہوتا ہے تو کھڑے ہوتے اور دو رکعت پڑھتے، ۱؎ پھر ٹھہر جاتے یہاں تک کہ جب سورج (پورب) کی جانب سے اتنا بلند ہو جاتا جتنا ظہر کے وقت مغرب (پچھم) کی طرف سے بلند ہوتا ہے، تو آپ کھڑے ہوتے اور چار رکعت پڑھتے، ۲؎ اور جب سورج ڈھل جاتا تو نماز ظہر سے پہلے چار رکعت اور اس کے بعد دو رکعت پڑھتے، اور چار رکعت عصر سے پہلے جن میں ہر دو رکعت کے درمیان مقرب فرشتوں، انبیاء کرام اور ان کے پیروکار مسلمانوں اور مومنوں پر سلام بھیج کر فصل کرتے۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ سب سولہ رکعتیں ہوئیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دن میں بطور نفل پڑھتے، اور ایسے لوگ بہت کم ہیں جو پابندی کے ساتھ انہیں پڑھتے رہیں۔ راوی حدیث وکیع کہتے ہیں کہ میرے والد نے اس حدیث میں اتنا اضافہ کیا کہ حبیب بن ابی ثابت نے ابواسحاق سے کہا کہ اے ابواسحاق! اگر اس حدیث کے بدلے مجھے تمہاری اس مسجد بھر سونا ملتا تو میں پسند نہیں کرتا۔

وضاحت:
۱؎: یہ اشراق کی نماز ہوتی۔ ۲؎: یہ صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) ہوتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 301 (598، 599)، سنن النسائی/الإمامة 65 (875، 876)، (تحفةالأشراف: 10137)، مسند احمد (1/85) (حسن)» ‏‏‏‏ (شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ابو اسحاق مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے، نیز ملاحظہ ہو: الصحیحة: 237)

It was narrated that ‘Asim bin Damrah As-Saluli said: “We asked ‘Ali about the voluntary (prayer) of Allah’s Messenger (ﷺ) during the day. He said: ‘You will not be able.’ We said: ‘Inform us of it, we will do what we can of it?’ So he said: ‘When he prayed the Fajr he would delay praying any more. When the sun appeared over there (west) – like it appears here, meaning in the direction of the east, about the amount for the ‘Asr prayer from there, meaning in the direction of the west, meaning before the Maghrib – he would stand and perform two Rak’ah* then he would delay praying until the sun appeared over there (west), meaning in the direction of the east, about the amount of the Zuhr prayer from there, then he would stand and perform four. And, four before the Zuhr when the sun passed the zenith, and two Rak’ah after it, and, four before the ‘Asr, separating between every two Rak’ah with Taslim** upon the angels that are close (to Allah), the Prophets, and those who follow them among the Muslims and the believers.’” 'Ali said: "That is sixteen Rak'ah of voluntary prayer which Allah's Messenger (ﷺ) performed during the day. And there are very few who offer them regularly." Waki` said: “My father added: Habib bin Abu Thabit said: ‘O Abu Ishaq, this mosque filled with gold would not be dearer to me than this Hadith of yours.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجه1161علي بن أبي طالبيمهل حتى إذا كانت الشمس من ههنا يعني من قبل المشرق بمقدارها من صلاة العصر من ههنا يعني من قبل المغرب قام فصلى ركعتين ثم يمهل حتى إذا كانت الشمس من ههنا يعني من قبل المشرق مقدارها من صلاة الظهر من ههنا قام فصلى أربعا وأربعا

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1161 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1161  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
رسول اللہ ﷺنے بہت سی نفلی نمازیں پڑھی ہیں۔
یا ان کی ترغیب دی ہے۔
جن میں بعض کا ذکر اس حدیث میں کیا گیا ہے۔

(2)
سنت مؤکدہ اور غیر مؤکدہ بھی نفلی نمازوں میں شامل ہیں۔
تاہم ان کی اہمیت عام نفلی نمازوں سے زیادہ ہے۔

(3)
اس حدیث میں سنن مؤکدہ اور غیر مؤکدہ کے علاوہ نمازاشراق اور ضحیٰ (چاشت)
کا ذکر کیا گیا ہے۔
یہ روازانہ پڑھی جانے والی نفلی نمازیں ہیں۔
اسی طرح تہجد بھی روزانہ پڑھی جانے والی نفلی نماز ہے۔
جو رات کو ادا کی جاتی ہے۔
یہ ایسی نفلی نمازیں ہیں۔
جن کا وقت مقرر ہے۔

(4)
بعض نفلی نمازیں ایسی ہیں جن کا وقت مقرر نہیں مثلا تحیۃ المسجد، تحیۃ الوضوء، نماز حاجت، نمازشکر، وغیرہ۔
ان کا ذکر حدیث کی کتابوں میں اپنے اپنے مقام پر وارد ہیں۔

(5)
اشراق کا وقت سورج تھوڑا سا بلند ہونے پر شروع ہوجاتا ہے۔
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ نماز ایک مثل سایہ ہونے تک پڑھی جا سکتی ہے۔

(6)
ضحیٰ کی نماز کا وقت اشراق کا وقت شروع ہونے کے کچھ دیر بعد شروع ہوتا ہے۔
یعنی جب سورج خاصا اوپر چڑھ آئے۔
اور دوپہر سے پہلے تک رہتا ہے۔
ٹھیک دوپہر(زوال)
کے وقت نماز پڑھنا منع ہے۔

(7)
صحیح احادیث میں صلاۃ الاوّابین کا ذکر بھی آتا ہے۔
جس کا وقت یہ بتلایا گیا ہے کہ جب اونٹ کے بچوں کے سم گرمی کی شدت سے جھلسنے لگیں اور یہ وقت زوال سے پہلے پہلے ہے۔
بعض نے ضحٰی کا وقت بھی یہی بتلایا ہے۔
واللہ اعلم۔

(8)
محدثین کے ہاں علم کی قدروقیمت اتنی زیادہ تھی۔
کہ ان کی نظر میں ایک حدیث سونے چاندی کے ایک بڑے خزانے سے زیادہ قیمتی تھی۔

(9)
اس میں عصر کی چارسنتیں ایک سلام سے پڑھنا مذکور ہے کیونکہ درمیان میں سلام سے مراد معروف سلام نہیں بلکہ مومنوں کےلئے دعا مراد ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1161   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.