تخریج: «أخرجه النسائي، المواقيت، باب من أدرك ركعة من الصلاة، حديث:558، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1123، والدارقطني:2 /12.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جمعے کی ایک رکعت پا لینے والا دوسری رکعت ساتھ ملا کر مکمل کر لے۔
ظاہر ہے جو شخص ایک ہی رکعت پا سکا اس کا خطبہ ٔجمعہ تو فوت ہوگیا‘ مگر اس کا جمعہ صحیح ہوگا۔
امام شافعی اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ دونوں کی یہی رائے ہے۔
خطبۂجمعہ میں شریک ہونا ضروری نہیں۔
2. مصنف رحمہ اللہ نے گو یہاں اس روایت کی سند کو صحیح کہا ہے مگر التلخیص میں اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے‘ لیکن
«مَنْ أَدْرَکَ الرَّکْعَۃَ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلَاۃَ» کی صحت میں تو کسی کو کلام نہیں۔
اس کے عموم میں جمعہ بھی شامل ہے۔
اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ ایک رکعت سے کم ملے تو اس کی جمعے کی نماز نہیں ہوتی‘ تب اسے ظہر کی نماز چار رکعت پڑھنی چاہیے۔